ظہرے اسمعیلی (پیدائش 1 جولائی 1985)، کابل افغانستان میں پیدا ہونے والے ماڈل، فیشن ڈیزائنر اور مصنفہ ہیں۔[3] آپ کو2014ء سے افغانستان کی پہلی بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کرنے والی ماڈل ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور آج تک یہ اعزاز آپ کے پاس ہے۔[4]

ظہرے اسمعیلی
ظہرے اسمعیلی، نومبر 2011

معلومات شخصیت
پیدائش 1985 (عمر 38–39 سال)
کابل، افغانستان
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام سارہ اسمعیلی
آنکھوں کا رنگ بھورا   ویکی ڈیٹا پر (P1340) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماڈل، ڈیزائنر، ادیبہ
پیشہ ورانہ زبان جرمن [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 2001–اب تک
شعبۂ عمل ادب [2]،  فن [2]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

ظہرے اسمعیلی 1985ء میں کابل، افغانستان میں پیدا ہوئیں، آپ کی والدہ کا انتقال ٹریفک حادثہ کی وجہ سے ہوا اس وقت آپ کی عمر دو سال تھی ۔[5][6] آپ کے چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، اپنی دیگر بہنوں کی طرح انھوں نے بھی اسکول کی شکل تک نہیں دیکھی [7] لیکن انھوں نے اپے والد صاحب کو اس بات پر قائل کروایا کہ وہ اپنے ہی گھر میں پرائیویٹ ٹیوٹر کے ذریعے تعلیم حاصل کرے گی۔[8][9]

افغانستان سے فراری

ترمیم

جب ظہرے کی عمر 13 سال تھی تو ان کے والدین نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کی وجہ سے اپنا گھربار سب کچھ بیچ کر افغانستان سے فرار ہو کر جرمنی چلے گئے اور افغانستان کے حالات ٹھیک ہونے تک سیاسی پناہ لی۔[10]

جرمنی کا سفر

ترمیم
ظہرے اسمعیلی پرفارم کرتے ہوئے

ظہرے اسمعیلی نے کمپریہنسیو اسکول میں انٹرن شپ بھی حاصل کی ان کی ائرلائن میں ملازمت کی خواہش تھی اور ائر ہوسٹس بننے کا شوق بھی تھا لیکن ان کی یہ خواہش جرمنی جانے کے بعد ختم ہو گئی اور انھوں نے پرائیویٹ ملازمت شروع کی، ظہرے اسمعیلی کو چار زبانوں دری، فارسی، انگریزی اور جرمن پر عبور حاصل تھا۔

فن کا مظاہرہ

ترمیم

2006ء میں بلجئیم ڈیزائنرگیرالڈ واٹلیٹ نے ظہرے میں چھپی ہوئی خداد صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اپنے پروگرام فیشن ویک میں پرفارم کرنے کی دعوت دے دی جسے ظہرے نے بخوشی قبول کر لیا اور نیویارک، پیرس، ملان اور برلن میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

تخلیقات

ترمیم

2014ء ظہرے اسمعیلی نے اپنی کتاب Meine neue Freiheit. Von Kabul über den Laufsteg zu mir selbst شائع کی اس کتاب میں انھوں نے دوران میں جنگ کابل میں ان پر بیتنے والے حالات و واقعات کو بیان کیا ہے ۔[11]

ذاتی فیشن کولیکشن

ترمیم

ظہرے اسمعیلی نے اپنا ذاتی فیشن کولیکشن زورایا "Zoraya" کے نام سے شروع کیا ہے[12] پہلے پہل یہ فیشن کولیکشن ایک چیریٹی شو منعقدہ 13 نومبر 2015 ء برلن میں پیش کیے گئے جو افغان مہاجرین کی فلاح و بہبود کیے لیے منعقد کیا گیا تھا۔[13]

جرمن کی سفارت

ترمیم

2014 ء میں آپ کی شاندار ثقافتی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے جرمن حکومت نے آپ کو وفاقی اینٹی ڈسکریمینیشن ایجنسی کا خیرسگالی سفیر مقرر کیا ۔[14]

سیو سائٹی

ترمیم

ظہرے کو سیو (save) سوسائٹی کا بانی ہونے کا اعزاز حاصل ہے، یہ سوسائٹی نسلی امتیاز کے خلاف کام کر رہی ہے[15][16]

ٹیلی ویژن اور ریڈیو پروگرام

ترمیم
  • Guten Abend، RTL (TV, 12.2011)
  • Frank Elstner: Menschen der Woche، SWR (TV, 11. فروری 2012)
  • Couchgespräche، SWR-RP (TV, 19. نومبر 2012)
  • glanz & gloria، SRF (TV, 22. مئی 2013)
  • WDR Lokalzeit، WDR (TV, 21. اگست 2013
  • Markus Lanz، ZDF (TV, 20. فروری 2014)
  • mittagsmagazin، ZDF (TV, 21. فروری 2014)
  • Eins zu Eins. Der Talk، BR Bayern 2 (Radio, 30. مارچ 2014)
  • SWR1 Leute، SWR (Radio, 10. اکتوبر 2014)
  • hallo deutschland، ZDF (TV, 12. نومبر 2014)
  • Hart aber fair، ARD (TV, 23. فروری 2015)
  • So gesehen – Talk am Sonntag، Sat.1 (TV, 12. اپریل 2015)

نمائش

ترمیم
  • ظہرے کی فراری (2013) 6.4.-14.4.2013 Pfaffenhofen, photos by Richard Kienberger[17]

حوالہ جات

ترمیم
  1. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0199736 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  2. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0199736 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  3. Svenja Pelzel (7 اکتوبر 2015)۔ "Ich fühle mich entwurzelt" (Interview)۔ Deutschlandradio Kultur۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2015 
  4. "Zohre Esmaeli: Vom Flüchtling zum Topmodel" (بزبان الألمانية)۔ Hessische/Niedersächsische Allgemeine (HNA)۔ 25 دسمبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2015 
  5. Christine Döhler (19 جنوری 2012)۔ "Früher trug ich Burker, heute bin ich Model!" (PDF) (بزبان الألمانية)۔ Grazia۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2015 
  6. Reinhard Keck (4 دسمبر 2011)۔ "Das Model aus der Burka (Teil 1)"۔ Bild۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2015 
  7. Nora Stöhr (4 اپریل 2014)۔ "Sie will anders und in Freiheit leben"۔ Stuttgarter Zeitung۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2015 
  8. "SWR1 Leute" (Interview) (بزبان الألمانية)۔ Südwestrundfunk۔ 10 اکتوبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2015 
  9. "Frank Elstner: Menschen der Woche (Teil 1)" (Interview) (بزبان الألمانية)۔ Südwestrundfunk۔ 11 فروری 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2015 
  10. "DRadio Wissen · Topmodel: Zohre Esmaeli"۔ DRadio Wissen۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2015 
  11. "ExpressDress.de – Imageberatung, Modeberatung, Stilberatung, Stylist – NRW, Nordrhein-Westfalen, Düsseldorf, Köln, Leverkusen, Oberhausen, Neuss"۔ 1 اگست 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2015 
  12. Doreen Wilken (19 نومبر 2015)۔ "Premium: Aktiv für die Flüchtlingshilfe"۔ fabeau۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2015 
  13. "Fresh start for Afghan model" (Interview)۔ ڈوئچے ویلے۔ 20 نومبر 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2015 
  14. "Runder Tisch der Antidiskriminierungsstelle des Bundes zum Themenjahr gegen Rassismus" (PDF)۔ 23 ستمبر 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2015 
  15. "Save Society: Zohre Esmaeli"۔ 02 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2015 
  16. "Schöne Fechterin kämpft gegen Diskriminierung" (بزبان الألمانية)۔ Bild۔ 24 دسمبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2015 
  17. "Zohre escaped – keine alltägliche Fotoausstellung" (بزبان الألمانية)۔ 8 اپریل 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015 

بیرونی روابط

ترمیم