عاصمہ خان کی پیدائش جولائی 1969 کو ہوئی [2] [3]۔ عاصمہ ایک ہندستانی نژاد برطانوی شیف ہیں۔وہ لندن میں دارجیلینگ ایکپریس کے نام سے نہایت کامیابی کے ساتھ ایک ریستوران چلاتی ہیں۔

عاصمہ خان
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1969ء (عمر 54–55 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت متحدہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنفہ ،  مفسرِ قانون [1]،  طباخ [1]،  صاحب ریستوران [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل قانون [1]،  ریستوران [1]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

عاصمہ خان  کی پرورش کلکتہ، ہندوستان میں ہوئی تھی [4]۔ ان کی ایک بڑی بہن اور ایک چھوٹا بھائی ہے [5]۔ ان کے اہل خانہ نے ان کی پیدائش پر کوئی خاص خوشی کا اظہار نہیں کیا تھا کیونکہ ان کے والدین بڑی بیٹی کے بعد ایک بیٹے کی خواہش مند تھے۔ عاصمہ خان کا کہنا ہے کہ ان کے والدین بچپن میں سب بچوں کے ساتھ یکساں سلوک  کرتے تھے۔[6]

ان کے والد مغربی اترپردیش کے راجپوت خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ والدہ کا تعلق مغربی بنگال سے ہے، ان کا 1970 اور 1980 کی دہائی میں کیٹرنگ کا کاروبار تھا [7]۔ عاصمہ خان کے مطابق ان کے والد اور دادا ہندوستان میں کارکنوں کو متحد کرنے کے لیے کام کرتے تھے [8]۔

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

1991 میں شادی کے بعد وہ اپنے کے شوہر کے ساتھ کیمبرج، انگلینڈ چلی گئیں۔ [9]

کیمبرج پہنچنے تک عاصمہ خان بالکل بھی کھانا بنانا نہیں جانتی تھیں بلکہ وہ اکثر کھانوں کے نام گڈ مڈ کر دیا کرتی تھیں۔[10]

انھوں نے پہلی بار اپنی خالہ سے کھانا بنانا سیکھنا شروع کیا جو کیمرج میں رہتی تھیں۔ [11]

اپنی خالہ کے انتقال کے بعد انھوں نے ہندوستان جا کر کھانے بنانے کی تربیت اپنی والدہ اور خاندانی شیف سے حاصل کی۔ [12]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0307307 — اخذ شدہ بتاریخ: 4 اکتوبر 2023
  2. Laura Brehault (2019-10-03)۔ "'You cannot be what you cannot see': Chef's Table star Asma Khan dishes on time-honoured Indian recipes and turning opportunity into advocacy"۔ National Post (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2020 
  3. Ming Tang-Evans، Rituparna Som، Pallavi Pundir (2018-10-18)۔ "Kolkata-born Asma Khan Is One of the Upcoming Faces on 'Chef's Table' Season Six"۔ Vice (بزبان انگریزی)۔ 21 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019 
  4. Brooke Theis (2019-02-21)۔ "Asma Khan is the first British chef to feature on Netflix's 'Chef's Table'"۔ Town & Country (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019 
  5. Megha Uppal (2019-12-04)۔ "Asma Khan: The Indian chef who's got the world eating out of her hand"۔ Lifestyle Asia India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2020 
  6. "Chef Asma Khan shares emotional lessons learned in the kitchen"۔ The Splendid Table۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2021 
  7. Victoria Ward (2018-08-11)۔ "Female chef left 'seething' after Michelin-starred rival told her to 'take a risk and work in a man's kitchen'"۔ The Telegraph (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0307-1235۔ 30 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جولا‎ئی 2019 
  8. greatbritishchefs۔ "Asma Khan Chef - Great British Chefs"۔ www.greatbritishchefs.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019 
  9. Anna Sulan Masing (2018-10-03)۔ "Britain's First 'Chef's Table' Star Explores Identity Through Her Food"۔ Eater London۔ 04 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019 
  10. Greg Morabito (2019-03-01)۔ "'Chef's Table' Recap: Asma Khan Built an 'Oasis for Women' at Darjeeling Express"۔ Eater۔ 26 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019 
  11. Nosheen Iqbal (2020-09-20)۔ "Asma Khan: 'Restaurants should be ranked on how they treat their people'"۔ دی گارڈین (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2021 
  12. "The rise of Miss Khan"۔ Hindustan Times (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-23۔ 12 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019