قانون دراصل اجتماعی اصولوں پر مشتمل ایک ایسا نظام ہوتا ہے جس کو کسی ادارے (عموماً حکومت) کی جانب سے کسی معاشرے کو منظم کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے اور اسے معاشرے پر لاگو کرنے یا نافذ کرنے کے لیے (جب اور جتنی ضرورت پڑے) ریاستی طاقت کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے اور اسی پر اس معاشرے کے اجتماعی رویوں کا دارومدار ہوتا ہے۔ اس کی درست تعریف کے ساتھ یہ دیرینہ بحث کا معاملہ ہے۔ اسے مختلف طریقے سے کہیں سائنس اور اور کہیں انصاف کے فن کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ریاست کے نافذ کردہ قوانین ایک قانون ساز ادارے یا اداروں کے مجموعی عمل کے ذریعہ بنائے جا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں دستور بنتے ہیں۔ یا منتظمین (بادشاہ، صدر، وزیر اعظم) کے فرمان، حکمناموں اور ضوابط کے ذریعے بنائے جاتے ہیں؛ یا ججوں کے ذریعہ نظیر کے ذریعے قائم کیے جاتے ہیں، جو عام طور پر مشترکہ قانون کی حدود میں ہوتے ہیں۔ عام لوگ  قانونی طور پر پابند ہونے والے معاہدے بنا سکتے ہیں، بشمول ثالثی کے معاہدے جو معیاری عدالتی قانونی چارہ جوئی کے لیے تنازعات کو حل کرنے کے متبادل طریقے کے طور پر اپنائے جاتے ہیں۔ قوانین کی تشکیل خود کسی تحریری آئین یا خاموش دستور اور اس میں درج حقوق سے متاثر ہو سکتی ہے۔ قانون سیاست، معاشیات، تاریخ اور معاشرے کو مختلف طریقوں سے تشکیل دیتا ہے اور لوگوں کے درمیان تعلقات کے لیے ثالث کا کام بھی کرتا ہے۔

قانون و انصاف سے متعلق اداروں کے ساتھ اکثر منسلک کی جانے والی ایک تشبیہ جو ترازو کو جبر و انصاف کے مابین پیمانے کے طور پر پیش کرتی ہے۔

اگر الفاظ کو وسعت دی جائے تو یوں کہا جائے گا کہ قانون ؛ رسمی (official) اصول اور نظمیت کا ایک ایسا نظام ہے جو قانون اساسی، تشریع یعنی وضع قانون (legislation)، عدالتی رائے اور اسبق جیسے شعبہ جات عدل و انصاف اور حکومتی تضبیط پر محیط ہوتا ہے اور

قانون چونکہ مکمل معاشرے پر لاگو کیا جاتا ہے اس لیے یہ اس معاشرے میں بسنے والے ہر ہر فرد کی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک قانون عہد، جو ہر خریدی جانے والی چیز کی نظمیت کرتا ہے خواہ وہ ایک ٹیلی ویژن ہو یا ایک مالیاتی ادات سے متعلق کسی ماخوذہ بازار سے خریدا گیا کوئی مبادلیہ ہو۔

اسی طرح قانون جائیداد، جو غیرمنقولہ جائیداد جیسے گھر، عمارت اور جائیداد وغیرہ کو خریدنے، بیچنے اور کرایے پر دینے سے متعلق لوازمات اور فرائض کا تعین کرتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم