عالم خلق وہ کائنات مادی جس میں اشیاء بالترتیب زمانے کے اندر وجود کی صورت اختیار کرتی ہیں۔[1]

خواجہ معصوم

ترمیم

مادہ عناصر اربعہ سے پیدا ہونے والی مخلوق کو عالم خلق سے یاد کیا کرتے ہیں، جیسے فلکیات و ارضیات وغیرہ یہ پانچوں کا لطائف نفس، پانی، آگ اور مٹی سے مرکب ہیں، عالم خلق عرش کے نیچے سے لے کر تحت الثرٰی تک ہے۔ عالم خلق کے پانچوں لطائف کی جڑ عالم امر کے پانچوں لطائف ہیں، یعنی نفس کی جڑ قلب، ہوا کی جڑ روح، پانی کی جڑ سِر، آگ کی جڑ خفی اور خاک کی جڑ اخفٰی ہے [2]

تفسیر مظہری

ترمیم

صوفیہ کرام نے کہا کہ مراد عالم خلق اور عالم امر سے یہ ہے کہ عالم خلق میں عرش اور جو ماتحت عرش ہے اور جو چیز آسمان اور زمین اور ان کے مابین ہے، شامل ہے اور اس کے اصول عناصر اربعہ آگ، پانی، ہوا اور مٹی اور جو چیزیں ان سے پیدا ہوتی ہیں۔ یعنی نفوس حیوانی، نباتاتی اور معدنی ہیں اور یہ اجسام کثیفہ میں ساری ہیں، سب عالم خلق سے ہیں [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. فرہنگ اصطلاحات تصوف،صفحہ 21،غازی عبد الکبیر منصورپوری،مغربی پاکستان اردو اکیڈمی لاہور
  2. مکتوباتِ معصومیہ،
  3. تفسیر مظہری