عام الوفود ،عام یعنی سال اور وفود، وفد کی جمع ہے وفد یعنی لوگوں کا گروہ اور مجمع۔ عام الوفود کا وفود والا سال۔

یہ نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زندگی مبارکہ کا ایک اہم سال تھا۔ جس میں اسلامی ریاست نے ایک مضبوط نصب پائی۔ اس میں مختلف علاقوں اور قبائیلوں کے وفود آئے اور اسلام قبول کیا۔

تفصیل ترمیم

قریش اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درمیان جو کشماکش بپا تھی، تمام عرب اس کے نتیجے کے لیے منتظر تھے۔عربوں کا یہ عقیدہ تھا کہ باطل قوت کبھی مسجد حرام پر قابض نہیں ہو سکتی۔ جب رسول اللہﷺ نے قریش کو شکست دی اور مکہ پر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قبضہ ہوا تو عرب سمجھ گئے اور کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک سچے نبی ہیں، کیونکہ انھوں نے مکہ کو قریش سے لے لیا اور مکہ پر کسی باطل کا قبضہ نہیں ہو سکتا اور عرب کو اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رسول برحق ہونے میں کوئی شبہہ نہ رہا۔ چنانچہ فتح مکہ کے بعد پے در پے مختلف خطوں سے وفود آتے رہے اور نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت قبول کرتے۔ تھوڑے ہی دنوں میں اسلامی ریاست کا رقبہ بحر الاحمر سے خلیج عربی کے ساحل تک اور جنوب میں اردن اور اطراف شام کے علاقے سے یمن اور عمان کے ساحل تک پھیل گیا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دور دور تک پھیلے ہوئے ملک کا نظم و نسق ٹھیک کرنے میں مصروف ہو گئے۔

وفود ترمیم

قبیلہ عبد القیس کا وفد ترمیم

[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. تجلیاتِ نبوت ،صفحہ 362 تا 382