حضرت عبد الرحمن بن زبیر ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت عبد الرحمن بن زبیر ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

عبد الرحمان نام،باختلاف روایت پورا سلسلۂ نسب یہ ہے عبد الرحمن بن زبیر ابن باطیاء القرظی، یہود کے مشہور قبیلہ بنوقریظہ سے تھے۔ (ابن مندہ نے آپ کا سلسلہ نسب یہ لکھا ہے، عبد الرحمن بن زبیر بن یزید بن اُمیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمروبن مالک بن اوس، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اوسی تھے؛ مگرحافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی تردید کی ہے اور لکھا ہے کہ عبدالرحن بن زبیر بن تو بنوقریظہ کے مشہور و معروف لوگوں میں ہیں، یہ ہو سکتا ہے کہ قبیلہ اوس کے وہ متبنی ہوں اور اس حیثیت سے اوسی بھی مشہور ہو گئے ہوں [1]

اسلام

ترمیم

یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کب اسلام لائے، کتب احادیث میں آپ کا یہ واقعہ درج ہے: حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی تمیمہ کوطلاق دے دی تھی جن سے عبد الرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ نے شادی کرلی؛ مگرحضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کی کچھ طبعی قوت کی کمزوری کی وجہ سے ان سے نباہ نہ ہو سکا، تمیمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور علیحدگی کی درخواست کی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں دریافت کیں، اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ حلالہ کی شرط جب تک پوری نہ ہوجائے گی، اس وقت تک تم کوعلیحدگی کا اختیار نہیں ہے، اس کے کچھ روز بعد پھروہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں؛ مگرآپ نے پھربھی علیحدگی کی اجازت نہیں دی، پورا واقعہ حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ کے تذکرہ میں آچکا ہے۔

وفات

ترمیم

آپ کی وفات کی اگرچہ کوئی تصریح نہیں ملتی؛ مگرحضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ کے حالات میں آیا ہے کہ تمیمہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک چاہتی رہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے علیحدگی ہو جائے، اس سے قیاس ہوتا ہے کہ غالباً حضرت عبد الرحمن عہد فاروقی تک زندہ رہے، واللہ اعلم۔ اس آیت کا شانِ نزول آپ ہی کے نکاح کا واقعہ ہے: فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَاتَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ۔ [2] ترجمہ: پس جب تک دوسرا شوہر نکاح نہ کرلے، دوسرا نکاح جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ:2/398۔ اسدالغابہ:2/186))،
  2. (البقرۃ:230)