عبداللہ روانبد
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
مولانا عبد للہ روانبد معروف بہ سعدی بلوچستان ایک عالم دین، شاعر بلندپایہ وشخصیت ہر دل عزیز ہیں۔ حضرت مولانا روانبد در سال 1345ھ۔ ق در ماہ شعبان بروز پیر بلوچستان چابہار "باہو کلات" میں پیدا ہوئے و پانچ سال کی عمر میں قران کی روخوانی تعلیم کو اپنے والد محترم "حاجی محمد یحیی" سے شروع کیا اور ایک سال میں مکمل کیا۔ 1371ھ۔ ق میں اپنی دینی تعلیم کو کراچی کے مدرسہ"مظہر العلوم" تکمیل کیا اور استادان حضرت روانبد میں مولوی عبد القادر(عمو)، مولوی تاج محمد، مولوی محمد عمر، مولانا علی محمد سندی، علامہ محمد اقبال، مولانا قاری رعایت اللہ، مولانا غلام مصطفی سندھی، مولانا فضل احمد اور مولانا عبد الحلیم شامل ہیں۔ مولانا روانبد بلوچی، فارسی اور اردو کے شاعر تھے اور علم عروض، بدیع و بیان میں کامل تسلط رکھتے تھے۔ تصانیف: 1. ترازوے قلم: علم ریاضی کی کتاب ہے و مجموعہ نظم و نثر 2.تجوید النحو:ایک مختصر رسالہ بہ موضوع علم تجوید قران 3.النھر الفائض 4.قطعات الذھب فی قواعد المذھب 5.نثر الفراید فی شرح نظم الفواید 6.قطوف دانیہ فی انواع ثمانیہ 7.النھر الصافی فی العروض والقوافی 8.مجموعہ فتاوی 9.مجموعہ غزلیات و قصاید فارسی و عربی 10.مجموعہ اشعار و غزلیات بلوچی و کتاب قصد السبیل "مولانا اشرف علی تھانوی" کو کہ جو اردو میں لکھا گیا ہے اس کا فارسی میں ترجمہ کیا۔ وفات: حضرت مولانا 63 سال کی عمر میں اتوار کے دن 23 ذیحجہ سال 1408ھ۔ ق میں ایک سڑک حادثہ میں قطر میں شھید ہوئے اور قطر ہی میں دفن کیے گئے۔ چو غافل شود باغبان ازچمن> علف ھرزھا روید ازھر کنار> لب غنچہ خون گردد از رنج گل> غم آرا سھی سرو بر جویبار>
حوالہ: کتاب "سعدی بلوچستان" تصنیف غلام حسین جھان تیغ