عبد اللہ مگسی
پروفیسر عبد اللہ مگسی (انگریزی: Abdullah Magsi) (پیدائش: 27 دسمبر، 1947ء - وفات: یکم اپریل، 1993ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے مشہور ادیب، پروفیسر، محقق اور مورخ تھے۔ اس کے لاتعداد ادبی و تاریخی مضامین اور کتب شائع ہوئی ہیں۔[1]
پروفیسر عبد اللہ مگسی | |
---|---|
پیدائش | عبد اللہ مگسی 27 دسمبر 1947 ء گاؤں گل محمد مگسی، ضلع دادو، صوبہ سندھ، پاکستان |
وفات | 1 اپریل 1993 کراچی، پاکستان | (عمر 45 سال)
پیشہ | پروفیسر، محقق، مورخ، ادیب |
زبان | سندھی |
قومیت | پاکستانی |
نسل | سندھی |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | ایم اے سیاسیات |
مادر علمی | سندھ یونیورسٹی |
موضوع | سندھ کی تاریخ |
نمایاں کام | سندھ جی تارخ جو جدید مطالعو |
حالات زندگی اور تعلیم
ترمیمپروفیسر عبد اللہ مگسی 27 دسمبر، 1947ء کو گاؤں گل محمد مگسی، ضلع دادو، صوبہ سندھ، پاکستان میں پرائمری استاد دھنی بخش مگسی کے گھر میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے پرائمری تعلیم اپنے گاؤں گل محمد مگسی میں حاصل کی۔ تعلیم کے حصول کے لیے اس کے والد گاؤں چھوڑ کر خاندان کے ساتھ دادو شہر میں رہائش پزیر ہوئے۔ پروفیسر عبد اللہ مگسی نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم ضلع دادو میں سے حاصل کی۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو سے ایم اے (سیاسیات) میں ڈگری حاصل کی۔ ان کے والد بھی مصنف تھے جن کی تربیت کی وجہ سے عبد اللہ بھی تصنیف و تالیف کی طرف مائل ہوئے۔ انھوں نے بچپن میں 1960ء سے لکھنے کی شروعات کی۔ وہ پہلے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ میں کلرک مقرر ہوئے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا اور لیکچرار مقرر ہوئے، بعد ازاں ترقی کرتے ہوئے پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ابتدا میں نواب شاہ کالج میں تقرر ہوا، بعد ازاں ان کا تبادلہ ڈگری کالج دادو میں ہوا۔ ان کی کتاب “سندھ جی تارخ جو جدید مطالعو” کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔[2]
وفات
ترمیمپروفیسر عبد اللہ مگسی یکم اپریل، 1993ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔