عبد الرحمن بن قرط
عبد الرحمن بن قرط الثمالی صحابی رسول اور اصحاب صفہ میں شامل ہیں۔
امام بخاری، حافظ ابنِ حجر نے عبد الرحمن بن قرط کو اصحابِ صفہ میں شمارکیا ہے ۔ [1]
نام عبد الرحمن ، والدکانام قرط’’ حمص‘‘ کی جانب نسبت ہونے کی وجہ سے ’’حمصی‘‘ کہے جاتے ہیں ۔
حافظ ابنِ عبد البر کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ یہ عبد اللہ بن قرط کے بھائی ہیں ۔ ، [2]
عمر فاروق کے عہدِ خلافت میں ’’حمص‘‘ کے گورنر بنے اور شام ہی میں مستقل طور پر سکونت پزیر ہو گئے یہی وجہ ہے کہ ان کا شمار فلسطینیوں میں ہوتاہے ۔’’حمص‘‘ کی گورنری کے زمانہ میں ایک دن انھیں یہ بتایا گیاکہ ایک دلہن کو کجاوہ میں لے جایا جارہا ہے اور اس کے ساتھ خوب شمعیں روشن ہیں ۔ معلوم ہوتے ہی کجاوہ کو توڑوادیا اور شمعوں کو بجھوادیا پھر صبح کے وقت منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: میں اصحابِ صفہ کے ساتھ رہتاتھا۔ یہ فقراء،غرباء اور مسکینوں کی جماعت تھی جو مسجدِ نبوی میں رات ودن رہتی تھی۔
عبد الرحمن بن قرط کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ لے جایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مقام ابراہیم اور زمزم کے درمیان میں تھے ، جبرئیل آپ کے دائیں جانب اور بائیں جانب میکائیل تھے ، یہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان پر لے گئے اور آپ کو ساتوں آسمان کی سیر کرائی۔
عبد الرحمن بن قرط | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
تلامذہ
ترمیمعلامہ ابن حجر عسقلانی نے عبد الرحمن بن قرط کے دو شاگرد: سلیم بن عامر اور عروہ بن رویم کی صراحت کی ہے۔[3]