عبد الرحمن مبارکپوری
عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری محدث جید عالم فقیہ اور مفتی تھے علم حدیث میں تبحر و امامت کا درجہ رکھتے تھے۔
عبد الرحمن مبارکپوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1865ء مبارکپور |
وفات | 22 جنوری 1935ء (69–70 سال) مبارکپور |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
استاذ | سید نذیر حسین دہلوی ، شمس الحق عظیم آبادی ، حسین بن محسن الانصاری ال یمنی |
تلمیذ خاص | تقی الدین ہلالی |
پیشہ | عالم |
شعبۂ عمل | علم حدیث |
کارہائے نمایاں | تحفۃ الاحوذی |
درستی - ترمیم |
نام
ترمیمپورا نام ابو علی محمد بن عبد الرحمٰن بن حافظ عبد الرحیم مبارکپوری ہے۔
ولادت
ترمیمآپ 1283ھ مطابق 1867ء میں مبارکپور میں پیدا ہوئے، یہ ضلع اعظم گڑھ اترپردیش کا مشہور شہر ہے۔
نسبت
ترمیمآپ کا تعلق ہندوستان کے ایک قصبے اعظم گڑھ کے گاؤں مبارکپور سے تھا۔
اساتذہ
ترمیمآپ کے اساتذہ میں نذیر حسین محدث دہلوی اور علامہ شمس الحق عظیم آبادی ایسے بڑے بڑے علما شامل ہیں۔ نذیرحسین محدث سے استفادے کا ذکر کرتے ہوئے تحفۃ الاحوذی کے مقدمے میں مولانا خود لکھتے ہیں: "میں نے جامع ترمذی شروع سے آخر تک ہمارے شیخ علامہ نذیر محدث دہلوی کے سامنے 1306 ھ میں دہلی میں پڑھی۔ انھوں نے مجھے اس کی اور ان تمام کتبِ حدیث وغیرہ کی اجازت دی، جو میں نے ان کے سامنے پڑھی،اور انھوں نے میرے لیے اپنے دست مبارک سے اجازت تحریر کی"۔
وفات
ترمیمعبد الرحمن مبارکپوری نے 16شوال 1353ھ/22جنوری 1935ء کومبارکپور میں انتقال کیا۔[1]
تصنیفات
ترمیمعبد الرحمان مبارکپوری نے عربی اور اردو میں جوکتابیں لکھیں۔ ان کی تفصیل درج زیل ہے:
- تحفۃ الاحوذی،شرح جامع ترمذی(عربی)
- مقدمہ تحفۃ الاحوذی(عربی)
- نور الابصار(اردو):۔
- تنویر الابصار فی تائید نور الابصار (اردو): یہ کتاب"نور الابصار" کی تائید میں ہے۔
- ضیاء الابصار فی تائید نور الابصار(اردو) یہ کتاب بھی نور الابصار کی تائید میں ہے اور شوق نیموی کی کتاب تبصرۃ الانظار کا جواب ہے
- کتاب الجنائز(اردو)
- القول السدید فیما یتعلق بتکبیرات العید(اردو)* تحقیق الکلام فی وجوب القراءۃ خلف الامام(2جلد) اردو
- رسالہ عشر(اردو،غیر مطبوعہ)
- رسالہ درحکم بعد صلواۃ مکتوبہ(اردو،غیر مطبوعہ)
- اعلام اہل الزمن من تبصرۃ آثار السنن(اردو)[2]