عبد السلام ضعیف
ملا عبد السلام ضعیف ایک افغان سفارت کار تھے اور افغانستان پر امریکی یلغار سے قبل پاکستان میں امارت اسلامی طالبان کے سفیر کی حیثیت سے تعینات تھے۔ یہ پاکستان میں امارت اسلامی طالبان کے تیسرے اور آخری سفیر تھے۔[2] 2001ء میں امارتِ اسلامی کے سقوط پر ملا کو حکومت پاکستان کی معاونت سے امریکی حراست میں لے لیا گیا اور پھر 2005ء تک وہ امریکیوں کی قید میں رہا۔ جولائی 2010ء میں اقوام متحدہ نے ملا کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیا۔[3]
عبد السلام ضعیف | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
پاکستان میں افغان سفیر | |||||||
مدت منصب 2000ء – 2001ء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1968ء (عمر 55–56 سال) افغانستان |
||||||
مقام نظر بندی | گوانتانمو قید خانہ | ||||||
رہائش | گوانتانمو قید خانہ | ||||||
شہریت | افغانستان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سفارت کار ، سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی حالات
ترمیمملا عبد السلام ضعیف صوبہ قندھار کے ضلع پنجشوائی میں جنوری 1967ء میں پیدا ہوا۔ والد کا نام ملا نور محمد تھا۔ دو سال کی عمر میں والدہ کی وفات ہوئی۔ ابتدائی مذہبی تعلیم والد سے حاصل کی مگر ابھی نو سال ہی عمر تھی کہ والد کا بھی 1976ء میں انتقال ہو گیا۔ بڑے بھائی نے ملا کی ذمہ داری سنبھال لی۔ 1978ء میں جب روس نے یلغار کی تو خاندان کے ہمراہ پاکستان کا رُخ کیا اور یہاں نویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Memorandum for Commander, United States Southern Command US Department of Defense
- ↑ "بگرام اور قندھار میں تشدد اور بدسلوکی: ملا عبدالسلام ضعیف کی کتاب مائی لائف ود طالبان سے ایک اقتباس، اینڈی ورتھنگٹن"۔ web.archive.org۔ 2011-08-28۔ 28 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2024
- ↑ "طالبانی مصنف، سفیر کو اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا گیا - بزنس ویک"۔ web.archive.org۔ 2011-04-16۔ 16 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2024
بیرونی روابط
ترمیم- Muallah Abdus Salam Zaeef in an interview 2013
- Torture and Abuse on the USS Bataan and in Bagram and Kandahar: An Excerpt from "My Life with the Taliban" by Mullah Abdul Salam Zaeef Andy Worthington, 12 December 2010
- "Afghan Taliban Divided on Peace Talks"۔ Islam Online۔ 9 October 2008۔ 10 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2008
- "Talking peace with the Taliban: Mullah Abdul Salem Zaeef has become the acceptable face of the Taliban"۔ Sunday Herald۔ 17 November 2008۔ 17 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2008
- My Life With the Talibanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ mylifewiththetaliban.com (Error: unknown archive URL), English translation of memoirs, published by Hurst & Columbia University Press