عبد اللہ دقدق بن محمد باقر

اہل بیت اطہار کے بزرگ آپ امام محمد باقرؑ[1] کے بیٹے امام زین العابدینؑ کے پوتے اور شہید کربلا امام حسینؑ کے پڑپوتے تھے۔

دیلم ایران

تعارف ترمیم

مزار

تاریخ ولادت 83 ہجری بمطابق 702 عیسوی مدینہ منورہ

شہادت 118ہجری 736 عیسوی مدینہ منورہ

والدہ ترمیم

بقول ابن عنبہ سید عبد اللہ دقدق کی والدہ ماجدہ کا  نام" اُم فروہ " بنتِ قاسم بن محمد بن ابوبکر تھا  امام جعفر صادق ؑ اور سیدنا عبد اللہ دقدق کی  والدہ ام فروہ ہی ہیں۔ آپ کی والدہ ام فروہ محمد بن ابوبکر کی پوتی تھیں جن کے والد قاسم بن محمد بن ابوبکر مدینہ کے سات فقہا میں سے تھے۔آپ کی نانی اسماء بنت عبد الرحمان بن ابو بکر صدیق  رضہ ہیں۔  امام جعفر صادق کے بعد آپ  اولاد امام باقر علیہ السلا م میں سب سے بڑے تھے۔

شہادت ترمیم

بوقت شہادت آپ کی عمر تیس یاں کچھ سال زیادہ تھی آپ کو امام باقر علیہ السلام کی شہادت کے فوری بعد بنو امیہ کے کسی فرد نے  زہر دے کر شہید کر دیا تھا۔ آپ نے بنو امیہ کے اس شخص سے مخاطب ہو کر کہا کہ  مجھے قتل نا کرو کہ میں اللہ کے ہاں تمہای سفارش کروں گا اس پر اس نے آپ کو زہر دے دیا۔

اندازے کے مطابق جب آپ پیدا ہوئے تو امام باقرؑ کی عمر  تیس سال ہو گی کیونکہ امام باقرؑ 57 ہجری میں پیدا ہوئے تھے۔

لقب ترمیم

 جنابِ عبد اللہ کا لقب دقدق تھا جو تاریخ کی کتب میں درج ہے۔اس کے علاوہ سید عبد اللہ الافطح اور دروق  بھی تاریخ اور علم الانساب کی کتب  میں ملتا ہے۔

1۔قال ابن قتيبة في معارفه: أما عبد الله بن محمد فهو الملقب بدقدق ومات بالمدينة

2- قال البلاذري في أنساب الأشراف أما عبد الله بن محمد فكان يلقب دورقا، مات بالمدينة

3۔ ذكره ابن شہر آشوب في مناقبه فعند ذكره أولاد الإمام الباقر[2] (ع) قال: وعبد الله الأفطح

دقدق عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی ٹکرانا ہے دو چیزوں کو ایسے ٹکرانا کہ دَق کی آواز پیدا ہو۔اور جب کسی چیز کو توڑنا مقصود ہو تو دَقَّ کا لفظ استمعال ہوتا ہے جیسے چکی کے دو پاٹوں کے درمیان کوئی اناج رکھ کر باریک پیس دیا جاتا ہے۔"المنجدعربی اردو"

سید عبد اللہ دقدق کا یہ لقب یقیننا ان کو آلِ امیہ سے ٹکرانے کی بدولت ملا ہو گا۔وہ اور ان کی اولاد نے امامِ حسن کی اولاد کی طرح خروج کیا۔


ازواج اور اولاد ترمیم

سید عبد اللہ دقدق کا نکاح زلیخا بنتِ ثقیہ عقیل علوی سے ہوا تھا جن سے ان کی تین اولادیں تھیں۔ سید عبد اللہ دقدق کی زوجہ زلیخا بنت فقیہ عقیل علوی تھیں جو اپنے بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔

 
شجرہ

1.     سید اسود المعروف الہاشم

2.     سید حمزہؒ

3.     ام حسین ؒ

4. . سید اسماعیل اصحاب امام جعفر صادق ع

اس کے علاو ہ کتب تواریخ میں آپ کی اولاد میں چار صاحبزادوں کا ذکر ملتا ہے۔

1.     سید مالک

2.     سید محمود

3.     سید اسود

4.     سید ایوب المعروف حبیب اللہ

5.     ام خیر

سید ہاشم ؒمحمود کے آٹھ بیٹوں کا ذکر بھی بحر الانساب اور ریاض الانساب  میں موجود ہے جس میں ان کا ایک بیٹا ادھم بھی تھا۔

1۔سید طاہر2۔سید مطہر3۔سید اسماعیل4۔سید حمزہ 5۔ سید ہارون 6۔سید ادھم7۔ سید خالد8۔سید یونس۔

سید ہاشم محمود کے بیٹے ادھم جو ناصر ادھم کے نام سے مشہور ہیں  آپ ہی حضرت سیدنا ابراہیم بن ناصر ادھم کے والد  برزگوار ہیں اور آپ  ناصر ادھم نے ہی اپنا شجرہ نسب مادری دربار سامانی میں بتایا  آپ کی والدہ ام ناصر بن عبد اللہ  بن عمر بن حفص بن عاصم بن حضرت عمر فاروق رضہ  ہیں یہی شجرہ نسب آپ نے دربارہ بلخ میں بتایا جو شجرہ نسب مادری تھا۔

حضرت عبد اللہ دقدق کی  عمر 30 یاں بتیس سال تھی اپنے آباؤاجداد کی طرح مشکل حالات میں زندگی بسر کی جس کی وجہ سے کبھی روپوش رہے اور کبھی ظاہر ہو گئے۔اہل بیت پر ہونے والے مظالم کی وجہ سے  آپ کا تاریخ میں واضح نام نہیں ملتا مگر بہت سارے مورخین نے آپ کا کتب میں ذکر کیا ہے۔

جس طرح خروجِ  اولاد سیدنا عبد اللہ دقدق  کتب تاریخ میں موجود ہے  جیسے سید حمزہ اور سید ہاشم کا خروج  ملتا ہے۔ سید عبد اللہ دقدق کے بیٹے حمزہ نے 145ہجری میں خروج کیا جن کے ساتھ ان کے بھائی ہاشم بھی تھے اور خروج کے بعد خراسان کے شہر بلخ آ گئے۔امام جعفر صادقؑ نے جناب حمزہ بن عبد اللہ دقدق کو خروج سے منع فرمایا تھا جو سید حمزہ کے حقیقی چچا تھے۔ اسی حمزہ بن عبد اللہ دقدق کی ہمشیرہ ام حسین بنت ِ عبد اللہ دقدق حضرت  کے پڑپوتے عبداللہ بن محمد بن عمر کی زوجہ تھیں جن کے فرزند عیسی بن عبد اللہ بن محمد بن عمر بن علی کرم اللہ وجہہ ابو جعفر محمد بن جریر طبری کے استاد تھے۔ اس کے علاوہ اُم حسین بنت عبد اللہ دقدق ادھم قلندر کی پھوپھی تھیں۔

 

سید عبد اللہ دقدق فرزندِرسول اور اہل بیت  سے ہوانے کے باوجود روپاش رہے اور پردہ اختیار کیے رکھا اسی لیے آپ کی اولاد نے بھی عباسی خلیفہ کی بیت سے انکار کیا اور خروج کیا آپ کی اولاد نے امام حسن ؑ کی اولاد کے ساتھ خروج کیا اور ان کی اولاد کے ساتھ جو سلوک عباسی خلفاء نے کیا وہ تاریخی کتب میں درج ہے۔امام حسن کی اولاد کے ساتھ کیا گیا سلوک دیکھ کر امام حسین ؑ کی اولاد نے خراسان کا رخ کیا۔

سیادت فریدی[3] میں جنابِ عبد اللہ  دقدق کے بارے بیان

"عبد اللہ  بن امام محمد باقر ؑ[4] آپ کا لقب دقدق ہے اور کتب کرالکریم بھی لکھا ہے حضرت امام جعفر صادق کے حقیقی بھائی ہیں آپ کی اولاد ملک عرب میں نہیں رہی کیونکہ بزمانہ سلطنت ابوجعفر منصور عباسی آپ کی اولاد مختلف مقامات میں منتشر ہو گئی چنانچہ ملک خراسان و ہندوستان میں بکثرت پائی جاتی ہے۔"

کتاب معارف ابن قتیبہ میں صراحت لکھا ہے کہ عبد اللہ دقدق صاحبِ اولاد ہیں اس وجہ سے ساداتِ خراسان و ہرات جو اولادِ ناصر بن ہاشم بن عبد اللہ مذکور سے ہیں اور  وہ ملک خراسان وغیرہ میں شرف سیادت سے ممتاز ہیں نیز وہ اپنے سلسلہ جدی کو امام محمد باقر سے یقیننا جانتے ہیں۔

شہادت و مزار اقدس

<ref><ref> http://www.alhawzaonline.com/almaktaba/book/book-wp.phpآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alhawzaonline.com (Error: unknown archive URL)


  1. https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%A8%D8%A7%D9%82%D8%B1
  2. https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%A8%D8%A7%D9%82%D8%B1
  3. https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D8%AA_%D9%81%D8%B1%DB%8C%D8%AF%DB%8C
  4. https://pnb.wikipedia.org/wiki/%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85_%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%A8%D8%A7%D9%82%D8%B1