عظمیٰ گیلانی (انگریزی: Uzma Gillani);پیدائش: 1945، میرٹھ)[2][3] پاکستان ٹیلی ویژن کی ایک تجربہ کار اداکارہ ہیں، جو کرداروں کا انتخاب انتہائی چھان پھٹک کر کرتی ہیں۔ ان کا ٹیلی ویژن ڈراما کیریئر پینتالیس سال پر محیط ہے، جس میں شروعات پی ٹی وی ڈراموں یعنی وارث (1979–1982) ، نشیمن (1982) ، دہلیز (1981) اور پانہ (1981) سی کی اور بڑے پیمانے پر پزیرائی حاصل کی۔ انھی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انھیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دیا۔ .

عظمیٰ گیلانی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1945ء (عمر 78–79 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میرٹھ[1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 تمغائے حسن کارکردگی 
ہم ایوارڈ برائے شاندار منفی اداکاری  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور پس منظر ترمیم

عظمیٰ گیلانی ننھیال میرٹھ میں 1945 کو پیدا ہوئیں تاہم آپ کے ددھیال کا تعلق دہلی سے ہے۔ اُن کے والد ریاست بہاولپور کے ایک بارسوخ فرد تھے۔ پہلے بہاول پور میں قیام پزیر رہیں پھر شادی کے بعد لاہور منتقل ہوئیں اور اب آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں مقیم ہیں۔

سرطان سے صحتیابی ترمیم

عظمیٰ گیلانی نے اپنی زندگی میں سرطان سے کامیابی کے ساتھ جنگ جیتی.[4]

ڈرامے ترمیم

  • نشیمن
  • پناہ (1981)
  • وارث (1982)
  • امر بیل (2006)
  • من وسلویٰ (2007)
  • فراق(2014)
  • شہر اجنبی (2014)
  • مریم (2015)
  • دستار انا (2017)
  • بھول (2018)
  • سچ (2019)

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب http://www.tareekhepakistan.com/detail?title_id=2342&dtd_id=2220
  2. https://www.bbc.com/urdu/entertainment/2015/01/150107_book_review_sen_rwa
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 28 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2020 
  4. اداکارہ عظمیٰ گیلانی نے کینسر کے خلاف جنگ کیسے جیتی؟