علامتی فن (انگریزی: Figurative art)ایسے نقاشی اور مجسمہ سازی کے فن کو کہتے ہیں جس میں کسی حقیقی شیئ کی مکمل عکاسی کی جائے یا یوں کہیں کہ حقیقی معنی میں کسی حقیقی شیئ کی نمائندگی کی جائے۔ اس فن کو تجریدی آرٹ بھی کہتے ہیں:

این میراہفین ("ایک سمندری بندرگاہ") ایک آسٹریلیائی ماہر نقاش جوہان انتون ایسمان (1604–1698) کی ایک علامتی ارٹ والی تصویر، اس میں عمارت، لوگ، جہاز اور دیگر اشیا کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اور ان میں نمایاں فرق بھی ظاہر ہے۔ اس تجریدی آرٹ میں بنا کسی وضاحت اور عنوان کے موضوع کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
امریکی آرٹسٹ جے میوسیر (1911–1963) کا بلا عنوان تجریدی آرٹ کا نمونہ

تجریدی آرٹ کے آغاز کے بعد علامتی فن کو ایسے آرٹ کے طور پو دیکھا جاتا ہے جس میں حقیقی دنیا کی صحیح معنوں یں نمائندگی کی گئی ہو۔[1]

نقاشی اور مجسمہ سازی کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے؛ علامتی، نمائندگی اور تجریدی۔ اگر مزید گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو تجریدی آرٹ کا ماخذ علامتی آرٹ یا کوئی دوسرا فطری آرٹ ہے۔ لیکن بسا اوقات تجریدی آرٹ کو غیر نمائندگی اور بنا اشیا والے ارٹ کا مفرادف بھی سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً ایسا آرٹ جس میں کسی چیز کی کوئی عکاسی نہ ہو۔ علامتی فن اور جسمانی آرٹ یکساں نہیں حالانکہ انسان اور جانور کا جسم آرٹ کے عام اشیا میں سے ہیں۔

رسمی عناصر

ترمیم

رسمی عناصر وہ جمالیاتی اثرات ہیں جو ڈیزائن سے پیدا ہوتے ہیں اور جن پر آرٹ یا نقش مکمل طور پر منحصر ہوتا ہے جیسے شکل، خط، رنگ، روشنی، اندھیرا، کمیت، حجم، ساخت اور زاویہ یا نقطہ نظر وغیرہ۔[2] یہ عناصر نقش گری کی دوسری قسموں کو تخلیق کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں مثلاً تجریدی، غیر نمائندہ یا غیر معروضی ذو ابعادی نقاشی۔ مگر دونوں میں فرق یہ ہے کہ علامتی آرٹ میں یہ عناصر ایک خاص اثر، جگہ اور شے کی ایسی تصویر کشی کرتے ہیں جن سے دیکھنے والوں کو نظر کا دھوکا ہو جاتا ہے۔ یہ عموماً بیانیہ تصویریں ہوتی ہیں۔

خوابیدہ وینس
(ڈریسڈین وینس)
 
مغربی آرٹ میں برہنہ نقاشی کا پہلا نمونہ
فن کارگیورگیون
سالc. 1510
ابعاد108.5×175 cm (42.7×69 in)

عمارتیں اور بلدیات

ترمیم

تاریخی نقاشی

ترمیم

انسانی نقاشی

ترمیم

زمینی اور سمندری نظارہ

ترمیم

ساکت زندگی

ترمیم

غار نقاشی

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Tate۔ "Glossary:Figurative"۔ 3 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  2. Adams, Laurie Schneider, The Methodologies of Art، pages 17-19. Westview Press, 1996,

[[]]