علم کی بد دعائی
علم کی بد دعائی ایک ذہنی تعصب ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب ایک فرد، جو دوسرے افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران، یہ فرض کر لیتا ہے کہ دوسرے افراد کے پاس بھی اسی طرح کا پس منظر اور سمجھنے کے لیے علم کی گہرائی ہے جو اس کے پاس ہے۔[1] اس تعصب کو بعض مصنفین مہارت کی بد دعائی بھی کہتے ہیں۔[2]
مثال کے طور پر، کمرہ جماعت میں، اساتذہ کو مشکل ہو سکتی ہے اگر وہ خود کو طالب علم کی جگہ رکھ کر نہ سوچ سکے۔ ایک باشعور پروفیسر کو شاید وہ مشکلات یاد نہ ہوں جن کا سامنا ایک نوجوان طالب علم کو پہلی بار کوئی نیا مضمون سیکھتے وقت کرنا پڑتا ہے۔ علم کی یہ بد دعائی اس سوچ کے خطرے کو بھی واضح کرتا ہے جو ماہر مضمون طلبہ کو سوچ کے لحاظ سے اپنے برابر سمجھ بیٹھتا ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Debiasing the Curse of Knowledge in Audit Judgment"
- ↑ "The curse of expertise: The effects of expertise and debiasing methods on prediction of novice performance"
- ↑ "The 'Curse of Knowledge', or Why Intuition About Teaching Often Fails" (PDF)۔ 10 اپریل 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2023