عمرانہ مشتاق
مقبول و معروف اور ہر دل عزیز ادبی شخصیت
ڈاکٹر عمرانہ مشتاق 10 اکتوبر 1962ء میں سیالکوٹ پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم گوجرانوالہ سے حاصل کی ۔ ایم۔ ایس ۔ سی۔ ایم فل اور پی۔ایچ ۔ ڈی کی ڈگریاں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کیں ۔ ان کی شخصیت کی بے شمار جہتیں ہیں ۔ وہ صحافی ، کالم نگار ، اینکر پرسن ، شاعرہ ، ناول نگار، افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ درس و تدریس سے بھی وابستہ ہیں۔ UMT پریس فورم کی کنوینئر ہیں۔ پائینا ادبی فورم کی میڈیا کواڈینٹر ، انٹرنیشنل رائٹرز کونسل کی چیئر پرسن ، ماہنامہ تفکر میگزین اور تفکر ڈاٹ کام ویب سائیٹ کی مدیرِ اعلیٰ اور میڈیا رائٹرز کونسل کی ایگزیٹو ممبر بھی ہیں پاکستان اور انڈیا سے انھیں کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا اور ان کی شاعری پر ایم اے کا مقالہ بھی لکھا گیا۔ شاعری کا آغاز اسکول کی تعلیم کے دوران میں ہی کیا۔ اُردو اور پنچابی دونوں زبانوں میں شعر کہتی ہیں۔ وہ متعدد کتابوں کی مصنف ہیں،
تصانیف
ترمیم- ہجر کا عذاب
- اماوَس
- کربِ جاں
- سمندر میں ستارہ
- لیکھاں دی پھلواری (پنجابی شاعری)
- وحشتوں کی بستی میں (ناول)
- اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں ( جنابِ منیر نیازی کر حوالے سے کتاب )
- دلوں کی شہزادی ( محترمہ بے نظیر ۔۔۔۔ کے حوالے سے کتاب )
- دل کی بات (کالم )
- باڑ میں پھول ( سفر نامہ انڈیا )
- خوابوں کے سوداگر (افسانے)
نمونہ کلام
ترمیمخیر یہ اچھا ہوا، ترکِ تعلق کر لیا
تم سے آخر ایک دن یہ فیصلہ ہونا ہی تھا
سوچ کے زنداں میں آخر ہم مقید ہو گئے
طے کبھی تو ہم سے ایسا مرحلہ ہونا ہی تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کنارہ ہی نہیں ملتا نظر کو اس طرف کا
سمندر کی نئی تجسیم کرنا چاہتی ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل جو بھی کہوں وہ صرف تیرے نام کی ہو
تمھارے پیار کی تفہیم کرنا چاہتی ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔