آپ کا نسب نامہ ایسے ہے: عمرو بن خالد بن الحارث بن عوف بن عمرو بن سعد بن ثعلبہ بن كنانہ بن بارق البارقي بن عدي بن حارثہ بن عمرو مزيقياء بن عامر ماء السماء بن حارثہ الغطريف بن امريء القيس بن ثعلبہ بن مازن بن الأزد بن سبا بن يشجب بن يعرب بن قحطان.
وہب بن عبد الله بن حباب كلبی کی شہادت کے بعد عمرو بن خالد میدان میں آئے اور یہ رجز پڑھ کر دشمن کو للکارا:۔[4][5]
إليك يا نفس إلى الرحمان
|
|
فـابشري بالروح والريحان
|
اليوم تجزين على الاحسان
|
|
قد كان منك غابر الأزمان
|
ما خط باللوح لدى الديان
|
|
لا تـجزعي فكل حي فاني
|
پھر خوب جنگ لڑی یہاں تک کہ شہادت کے درجہ پر فائز ہوئے آپ رضی اللہ تعالی کی شہادت کے بعد آپ کے بیٹے خالد بن عمرو یہ رجز پڑھتے ہوئے میدان میں آئے۔[6]
صبراً على الموت بني قحطان
|
|
كيما تكونوا في رضى الرحمنِ
|
ذي المجد والعـزّة والبرهـانِ
|
|
وذي العلى والطــول والاحسانِ
|
يـا ابتا قد صرت في الجنان
|
|
فـي قصـر درّ حسـن البنيـان
|
جنگ لڑتے ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ بھی شہید ہو گئے۔
سراقة البارقي نے اپنے اس چچا زاد شہید بھائی خالد کی شہادت پر یہ شعر اور نوحہ کہا ہے:
أَبَت عَينُ ابنِ عَمِّكَ أَن تَنَامَا
|
|
بِجِنبِ الطَّفَِّ وَاحتَمَّ احتِمامَا.
|
- 3636 - أعيان الشيعة - السيد محسن الأمين - ج 1(606: عمرو بن خالد الأزدي)
- المناقب: 4 / 101
- بحار ألأنوار : ج18 ص 519
- مقتل الحسين: 2 / 14