عمر ابن سعید (پیدائش: 1770 – وفات: 1864) مغربی افریقہ کے ایک مسلمان عالم، فقیہ اور دانشور تھے جنھیں 1807 میں غلام بنا کر امریکا منتقل کیا گیا۔ عمر ابن سعید نے اپنی زندگی کی ایک خودنوشت عربی زبان میں تحریر کی، جو بعد میں انگریزی میں ترجمہ کی گئی۔ ان کی کہانی غلامی کے دوران اسلامی تشخص کی حفاظت کی ایک اہم مثال کے طور پر جانی جاتی ہے۔

عمر ابن سعید (غلام)
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1770ء [1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1864ء (93–94 سال)[1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلیڈن کاؤنٹی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سینیگال   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ آپ بیتی نگار ،  مورخ ،  عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [5]،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

پیدائش اور خاندانی پس منظر

ترمیم

عمر ابن سعید 1770 میں مغربی افریقہ کے علاقے فوطا تورو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایک معزز اور مذہبی شخصیت تھے جو فلانی قوم سے تعلق رکھتے تھے، جو اپنے علمی اور مذہبی پس منظر کے لیے معروف تھی[6]۔

اسلامی تعلیم کا آغاز

ترمیم

عمر ابن سعید نے کم عمری میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی اور پھر اسلامی علوم، فقہ، اور عربی زبان کی گہرائیوں میں جا کر مطالعہ کیا۔ انھوں نے مغربی افریقہ کے مختلف اسلامی مراکز میں تعلیم حاصل کی، جہاں انھوں نے 25 سال تک مختلف شیخوں سے تعلیم حاصل کی[7]۔

غلامی کا دور

ترمیم

گرفتاری اور فروخت

ترمیم

1807 میں عمر ابن سعید کو ایک فوجی مہم کے دوران فوطا تورو سے گرفتار کیا گیا اور انھیں غلام بنا کر امریکا منتقل کر دیا گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد، انھیں جنوبی کیرولینا میں ایک ظالم مالک جانسن کے ہاتھ فروخت کر دیا گیا، جس نے ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ جانسن کی سختیوں اور ظلم کی وجہ سے عمر ابن سعید نے وہاں سے فرار ہونے کا فیصلہ کیا[8]۔

فرار اور دوبارہ گرفتاری

ترمیم

عمر ابن سعید نے جنوبی کیرولینا سے بھاگ کر نارتھ کیرولینا پہنچنے کی کوشش کی، جہاں وہ کچھ وقت کے لیے چھپ گئے۔ انھوں نے اس دوران اپنی نمازیں جاری رکھیں، لیکن آخرکار مقامی لوگوں نے انھیں پکڑ لیا اور فائیٹ ویل، نارتھ کیرولینا کے جیل میں ڈال دیا گیا۔ جیل میں قید کے دوران، انھوں نے عربی زبان میں دعائیں اور قرآنی آیات لکھ کر اپنی بے گناہی کی اپیل کی، جس نے مقامی لوگوں کی توجہ حاصل کی[9]۔

نارتھ کیرولینا میں زندگی

ترمیم

جنرل جیم اوون کے ساتھ وقت

ترمیم

جیل میں ان کی عربی تحریروں نے جنرل جیم اوون کی توجہ حاصل کی، جو نارتھ کیرولینا کے ایک معزز فرد تھے۔ انھوں نے عمر ابن سعید کو جیل سے خرید کر اپنے گھر لے آئے۔ عمر ابن سعید نے باقی زندگی جیم اوون کی خدمت میں گزاری، جہاں انھیں نسبتاً بہتر حالات میں رکھا گیا۔ اس دوران، انھوں نے اسلامی عقائد پر اپنی استقامت کو برقرار رکھا[10]۔

اسلامی تشخص اور مذہبی استقامت

ترمیم

امریکا میں غلامی کے دوران بھی، عمر ابن سعید نے اپنے اسلامی تشخص کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ انھوں نے نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دیگر اسلامی فرائض کی پابندی کی۔ اگرچہ انھیں عیسائیت قبول کرنے پر مجبور کیا گیا، لیکن انھوں نے دل میں اسلام کو برقرار رکھا اور اپنے عقائد کی حفاظت کی[11]۔

عمر ابن سعید کی خودنوشت

ترمیم

خودنوشت کی تحریر اور اس کا مواد

ترمیم

1831 میں عمر ابن سعید نے اپنی زندگی کی کہانی عربی زبان میں تحریر کی۔ ان کی خودنوشت 23 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں انھوں نے اپنی ابتدائی زندگی، اسلامی تعلیمات، غلامی کے تجربات، اور امریکا میں اپنے حالات زندگی کو بیان کیا ہے۔ اس کہانی کا آغاز سورۃ الملک کی تلاوت سے کیا گیا ہے، جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ اصل مالک صرف اللہ ہے اور دنیا میں ہر چیز پر اس کا اختیار ہے[12]۔

خودنوشت کا ترجمہ اور اشاعت

ترمیم

عمر ابن سعید کی خودنوشت کا پہلی بار انگریزی میں ترجمہ 1925 میں کیا گیا۔ اس کے بعد، یہ کتاب مختلف مواقع پر دوبارہ شائع کی گئی اور اس پر تحقیقی کام کیا گیا۔ آج یہ کتاب امریکا میں مسلمانوں کی تاریخ کے ایک اہم حصے کے طور پر جانی جاتی ہے اور اسلامی تشخص کی حفاظت کی ایک بہترین مثال کے طور پر دیکھی جاتی ہے[13]۔

وفات اور وراثت

ترمیم

عمر ابن سعید کی وفات

ترمیم

عمر ابن سعید 1864 میں کیپ فیئر، نارتھ کیرولینا میں وفات پا گئے۔ ان کی آخری آرام گاہ جنرل جیم اوون کے خاندان کے قبرستان میں ہے۔ ان کی وفات کے بعد، ان کی خودنوشت اور زندگی کی کہانی نے مؤرخین اور محققین کی توجہ حاصل کی اور ان کی زندگی کو ایک تاریخی دستاویز کے طور پر تسلیم کیا گیا[14]۔

وراثت اور اثرات

ترمیم

عمر ابن سعید کی خودنوشت نے امریکا میں مسلمانوں کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان کی کہانی نے غلامی کے دوران اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کے مسائل اور جدوجہد کو اجاگر کیا۔ آج بھی ان کی تحریریں اور کہانی امریکی تاریخ اور اسلامی مطالعات کے محققین کے لیے ایک اہم ذریعہ ہیں[15]۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6sn3hrq — بنام: Omar Ibn Said — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب عنوان : NCpedia — NCpedia ID: https://www.ncpedia.org/biography/said-omar — بنام: Omar Said — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب BlackPast.org ID: https://www.blackpast.org/african-american-history/said-omar-ibn-1770-1864/ — بنام: Omar Ibn Said — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/68574 — بنام: Omar Ibn Said
  5. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/15767620X — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مئی 2020
  6. en:Fula people
  7. en:Madrasa
  8. en:Atlantic slave trade
  9. en:Fayetteville, North Carolina
  10. en:James Owen
  11. en:Islam in the United States
  12. en:Quran
  13. en:Translation
  14. en:Cape Fear (region)
  15. en:Islamic studies

بیرونی روابط

ترمیم