عنفوان شباب
عنفوان شباب یا نوجوانی کا عالم یا سن بلوغ جسمانی اور نفسیاتی نشو و نما کا ایک عبوری مرحلہ ہوتا ہے جو عام طور پر بلوغت سے لے کر قانونی طور پر بالغ ہونے تک (عمر بلوغ ) کے دوران ہوتا ہے۔ [1] [2] عنفوان شباب کی مدت نوعمری کے سالوں سے محیط ہوتی ہے ، [3] لیکن اس کے جسمانی، نفسیاتی یا ثقافتی اظہار پہلے شروع اور بعد میں ختم ہو سکتا ہے ۔ بلوغت اب عام طور پر عنفوان شباب کے دوران شروع ہوتی ہے، خاص طور پر لڑکیوں میں۔ [4] [5] جسمانی نشو و نما (خاص طور پر مردوں میں) اور علمی نشو و نما بیس کی دہائی کے اوائل تک دراز ہو سکتی ہے۔ اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ قطعی طور پر عنفوان شباب کو سالوں کے ضمن میں بیان کرنا آسا ن نہیں ہے۔ [6] [7] [8]
حیاتیاتی نشو و نما
ترمیمعام طور پر بلوغت
ترمیمنفسیاتی ترقی
ترمیممعاشرتی ترقی
ترمیمرشتے
ترمیمخاندان
ترمیمرومانوی اور جنسی سرگرمی
ترمیمسماجی کردار اور ذمہ داریاں
ترمیمقانونی مسائل، حقوق اور مراعات
ترمیمعمومی مسائل
ترمیمشراب اور منشیات کا ناجائز استعمال
ترمیمسماجی اثر ات
ترمیممیڈیا
ترمیمجسم کی تصویر
ترمیمجوانی میں منتقلی۔
ترمیم== نوعمروں میں مثبت تبدیلیوں کو فروغ دینا ==اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ عنفوان شباب کے دور سے ہی صحیح معاشرتی تعلقات اور معاشرہ گیری کے جذبات بچوں میں پروان چڑھتے ہیں جن کی وجہ سے ان میں اپنی ذات و صفات کو زیادہ سے زیادہ نمایاں کرنے کے جذبے پیدا ہوتے ہیں تاکہ لوگ ان سے متاثر ہوں۔ وہ اپنے کام بڑی حد تک خود کرتے ہیں ان میں آموزشی صلاحیتیں بہت زیادہ پیدا ہوتی ہیں اس لیے اساتذہ کے لیے ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ تعلیمی عمل میں نہ صرف ان کی عزتِ نفس مجروح ہونے سے بچائیں بلکہ انھیں آزادانہ تعلیمی ماحول فراہم کرکے ان کی آزادی کی خواہش کو صحیح خطوط پر ڈھالیں۔ عنفوان شباب میں بچوں کی موثر رہنمائی اور مناسب تعلیم و تربیت نہ صرف ان کی موثر نشو و نما کی ضامن ہو سکتی ہے بلکہ انھیں معاشرتی مطابقت کے لیے بھی عملاً تیار کر سکتی ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Stehlik، Thomas (2018)۔ Educational Philosophy for 21st Century Teachers۔ Springer۔ ص 131۔ ISBN:978-3319759692
- ↑ Hu، Julie Xuemei؛ Nash، Shondrah Tarrezz (2019)۔ Marriage and the Family: Mirror of a Diverse Global Society۔ Routledge۔ ص 302۔ ISBN:978-1317279846
- ↑ "Puberty and adolescence"۔ MedlinePlus۔ April 3, 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ July 22, 2014
- ↑
- ↑ Mark Hill۔ "UNSW Embryology Normal Development - Puberty"۔ embryology.med.unsw.edu.au۔ February 22, 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 9, 2008
- ↑
- ↑
- ↑ Elizabeth Cooney (February 11, 2010)۔ "Puberty gap: Obesity splits boys, girls. Adolescent males at top of the BMI chart may be delayed"۔ NBC News۔ January 11, 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 22, 2010