عورت (عربی سے ماخوذ۔ انگریزی: Woman) یا زن (فارسی سے زنانہ) مادہ یا مؤنث انسان کو کہا جاتا ہے۔

مادہ جنس کی نمائندگی کرنے والا نشان
فائل:Fatima jinnah1.jpg
عورت

عورت یا زنانہ بالغ انسانی مادہ کو کہاجاتا ہے جبکہ لفظ لڑکی انسانی بیٹی یا بچّی کے لیے مستعمل ہے۔ تاہم، بعض اوقات، عورت کی اِصطلاح تمام انسانی مادہ نوع کی نمائندگی کرتی ہے۔

عورت تاریخ کے ہر دور میں مرد کے تابع رہی ہے۔ موجودہ زمانہ میں ترقی یافتہ ملکوں میں عورت اور مرد کو مساوی بنانے کی کوشش کی گئی۔

اسلام

ترمیم

اسلام سے قبل عورت کی حالت زار نہ قابل بیاں تھی۔ عورت کو محض بچے پیدا کرنے اور خاوند اور بچوں کی خدمت کے قابل ہی سمجھا جاتا تھا۔ عرب معاشرے میں عورتوں کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی تھی۔ گھر میں عورت کے وجود کو مرد اپنی توہین سمجھتا تھا۔ عرب معاشرے میں بچیوں کو زندہ دفن کرنے کا بھی رواج تھا۔ لیکن جب اسلام کا سورج عرب کی سر زمین پر طلوع ہوا تو اس سے عورت کی تاریک زندگی میں بھی روشنی کی بارش ہونے لگی۔ اسلام نے عورت کو وہ حقوق دیے جن زمانہ جاہلیت میں تصور بھی نہ ممکن تھا۔ اسلام نے عورت کے مختلف حیثیتوں میں حقوق متعین کیے اور ان کی ادائیگی کو اپنے ماننے والوں پر لازمی قرار دیا۔ ماں کی حیثیت سے اسلام نے جنت کو ماں کے قدموں میں رکھ دیا۔ اور اولاد کو تاکید کی کہ ماں باپ کے سامنے اف تک نہ کہا جائے۔ خاوند پر یہ لازمی قرار دیا کہ وہ اپنی بیوی کے آرام و آسائش کا مکمل خیال رکھے اور اسے گھر کی چار دیواری کے اندر تمام ضروریات زندگی کا سامان مہیا کرے۔ اس کے علاوہ اسلام نے بہن بیٹی خالہ دادی نانی کی حیثیت سے بھی عورت کو حقوق سے نوازا۔ اسلام نے عورت کو حق وراثت عطا فرمایا تاکہ عورت معاشی ضروریات کی تکمیل کے لیے کسی کی دست نگر نہ ہو۔

بہترین عورت
ترمیم

اسماعیل بن مسلم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام انھوں نے اپنے پدربزرگوار علیہ السلام سے انھوں نے اپنے آبائے کرام علیہم السلام سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں سب سے افضل وہ عورت ہے جس کا چہرہ سب سے پیارا اور خوبصورت اور اس کا مہر سب سے کم ہو گا. [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. من لا یحضرہ الفقیہ جلد سوم، حدیث 4356

مزید دیکھیے

ترمیم