مسلمانوں میں اس بارے میں مختلف آرا ہیں کہ خواتین امامت کر سکتی ہیں یا نہیں۔

اہل سنت

ترمیم

ایک عورت دوسری عورت کی جماعت کرا سکتی ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ باقی عورتوں کے وسط میں کھڑی ہو مردوں کی طرح آگے بڑھ کر کھڑی نہ ہو، امام ابو داؤد نے سنن ابو داؤد پر باب امامۃ النساء میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام ورقہ بنت عبد اللہ بن حارث کے گھر تشریف لاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک موذن مقرر کیا جو اذان دیتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ تم اپنے گھر والوں کی امامت کیا کرو۔[1]

عائشہ بنت ابی بکر عورتوں کی امامت کراتی تھیں اور ان کے ساتھ ہی صف میں کھڑی ہوتی۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. أبي داود، كتاب الصلاة 592
  2. روى ابن أبي شيبة (2/89)، من طريق ابن أبي ليلى، والحاكم (1/203 ـ 204)
  3. عون المعبود على سنن أبي داود 2/ 212