غار حرا
مکہ مکرمہ کے قریب واقع پہاڑ جبل نور میں واقع ایک غار، جہاں پہلی وحی نازل ہوئی۔ یہ غار پہاڑ کی چوٹی پر نہیں بلکہ اس تک پہنچنے کے لیے ساٹھ ستر میٹر نیچے مغرب کی سمت جانا پڑتا ہے۔ نشیب میں اتر کر راستہ پھر بلندی کی طرف جاتا ہے جہاں غار حرا واقع ہے۔ غار پہاڑ کے اندر نہیں بلکہ اس کے پہلو میں تقریباً خیمے کی شکل میں اور ذرا باہر کو ہٹ کر ہے۔ کم و بیش نصف میٹر موٹے اور پونے دو میٹر تک چوڑے اور تین چار میٹر لمبے چٹانی تختے پہاڑ کے ساتھ اس طرح ٹکے ہوئے ہیں کہ متساوی الساقین مثلث جیسے منہ والا غار بن گیا ہے جس کا ہر ضلع اڑھائی میٹر لمبا اور قاعدہ تقریباً ایک میٹر ہے۔ غار کی لمبائی سوا دو میٹر ہے اور اس کی اونچائی آگے کو بتدریج کم ہوتی گئی ہے۔ غار کا رخ ایسا ہے کہ سارے دن میں سورج اندر نہیں جھانک سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب چالیس سال کے ہوئے تو آپ چند روز کی خوراک ساتھ لے کر جبل نور پر آتے اور اس غار میں غور و فکر اور عبادت فرماتے تھے۔ یہیں ایک روز جبرائیل علیہ السلام امین نمودار ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سب سے پہلی وحی نازل کی جس کے ذریعے باری تعالٰی نے آپ کو نبی آخر الزماں مبعوث کیا۔