غُرغشت Gharghasht Afghan Jadoon یا گرگشت (پشتو: غرغښتي‎) قیس عبد الرشید کے سب سے چھوٹے لڑکے کا نام گرگشت تھا، جس سے بہت سے قبائل وجود میں آئے ہیںمتحدہ کاروان جدون پاکستان۔[1]

گرگشت Gharghasht تسمیہ ترمیم

غرگشت کی شکل میں بھی یہ کلمہ ملتا ہے اور یہی اس کلمہ کی اصل صورت ہے،جب کہ غرغشت اس کا پشتو تلفظ ہے۔ اس کلمہ کا پہلا حصہ غر پشتو میں پہاڑ کو کہتے ہیں۔ جب کہ فارسی میں گر، اوستا میں گیری اور سنسکرت میں گیر آیا ہے۔ عربوں نے اس کلمہ کو غرج اور غرش کی صورت میں بھی لکھا ہے۔ بارتولید کا کہنا ہے کہ کلمات کہ کلمات غور، غرچہ، غرج اور غلج سب ایک ہی سلسلے کے نام ہیں اور وسطہ ایشیا کے بہت سے قبیلے اور نام ان لفظوں سے بنے ہیں۔[2] قدیم دور میں آریائی قومیں اس کلمہ کو عام استعمال کرتی تھیں۔ یہ کلمہ عہد قدیم میں شخصیتوں اور علاقوں کے نام میں عام استعمال ہوا ہے۔ رستم کے اسلاف میں ایک نام گرشتاب تھا۔ اس طرح شاہنامہ کا آخری بادشاہ کا نام بھی گرشتاب تھا۔ اس طرح یہ کلمہ علاقوں کے ناموں میں بھی شامل ہے۔ مثلاً گردیز، گردران اور گرجستان وغیرہ۔ برصغیر یہ کلمہ گڑھ اور گڑھی کی شکل میں ملتا ہے۔ مثلاً جونا گڑھ اور گڑھی حبیب اللہ وغیرہ۔ یہ کلمہ جو ان ناموں کا جزو ہے اور اس کے معنی پہاڑ کے ہیں۔ اس کلمہ کا دوسرا جزو گشت جس کا پشتو تلفظ غشت ہے۔ اس کے معنی علاقہ کے ہیں۔ اس طرح کلمہ غرغشت کے معنی پہاڑکے رہنے والے یا پہاڑی لوگ کے ہیں۔ لیکن کلمہ گرگشت ناموں میں بھی استعمال ہوا ہے۔ پورو قبیلے کے چار بادشاہوں کا ذکر رگ وید میں آیا ہے۔ جو یکہ دیگر باشاہ بنے۔ پہلا بادشاہ درُگا تھا۔ اس کے بعد گرگشت بادشاہ بنا۔ راجا پورس بھی اسی خاندان سے تھا۔ اس طرح ان کا اقتدار تقریباً ایک ہزار سال تک قائم رہا۔[3] اس حقیقت کو یہ بھول گئے کے گرگشت کون تھا۔ ان کو صرف یہ یاد رہا کہ گرگشت کے اسلاف میں سے تھا جو آریائی تھا۔

ذیلی قبائل ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. نعمت اللہ ہراتی، مخزن افغانی، 614
  2. عبد الحئی حبیبی۔ تقلیمات طبقات ناصری جلد دوم، 384
  3. یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور۔ 432