فاطمہ «غزالہ» علیزادہ 1947 ء میں پیداہوئیں۔ ان کا انتقال 12 مئی 1996 ء کو ایران میں ہوا۔وہ ایک ایرانی شاعرہ اور مصنفہ ہیں۔. ان کی ماں بھی شاعرہ اور مصنفہ تھیں.وہ دو مرتبہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں اور ان کے شوہر بزن الہیہ سے سلمی نامی ایک بیٹی بھی تھی۔ انھوں نے 1961 کے زلزلے سے بچ جانے والی دو لاوارث  لڑکیوں کو بھی  گود لیا۔[1]

غزالہ علیزادہ
(فارسی میں: غزاله علیزاده ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 فروری 1949ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مشہد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 مئی 1996ء (47 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جواہر دہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات خود کشی   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ تہران   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعرہ ،  مصنفہ ،  ناول نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعری   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سرگزشت ترمیم

وہ اسکول کے دنوں میں ایک ذہین اور لائق طالب علم تھیں۔انھوں نے ڈپلوما مہستی ہائی اسکول سے انسانی حقوق میں حاصل کیا اور انھی دنوں وہ سبزی خور بن گئیں۔. انھوں نے بی اے کی تعلیم سیاسی سائنس میں تہران یونیورسٹی سے حاصل کی، پھر سورنون یونیورسٹی میں فلسفہ اور سنیما کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے فرانس چلی گئی۔. وہ ابتدائی طور پر قانون میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے پیرس گئی، لیکن بعد میں مولویت پرمقالہ لکھنے لگی جسے اپنے والد کی اچانک موت کی وجہ سے چھوڑنا پڑا۔.

انھوں نے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز مختصر کہانیاں لکھ کر شروع کیا۔. اان کے بڑے  ناول کا نام "خانه ادریسیها" ("ادریسس ہاؤس" ) ہے۔ ان کی مختصر کہانیوں میں "کراس روڑ"، "آفٹر سمر،" اور "ان ٹرانسیٹری جرنی" اور اس کے دیگر ناولوں میں د"ٹو لینڈ اسکیپ" اور" تہران نائٹ" شامل ہیں۔ ان کے کچھ کام کا انگریزی ترجمہ "رزا جمالی" نے کیا ہے۔ غزالہ علیزادہ نے سب سے پہلے بیژن الہی سے شادی کی ، پھر وہ اس سے الگ ہوگئیں اور 1983 میں محمد رضا نصر شهیدی سے شادی کی۔

جن دنوں وہ کینسر کے مرض سے نبرد آزما تھیں اس وقت دل برداشتہ ہوکر دو دفعہ خودکشی کی  کوشش کی۔بالا آخر انھوں ایک درخت سے پھندا لگا کر مئی 1996 میں خود کشی کر لی۔ ایک دستاویزی فلم، "غزالہ علیزادہ آزمائش" ان کی زندگی کے بارے میں تیار کی گئی ہے[2]۔

ناول ترمیم

دو خیالات

ادریسس ہاؤس (دو جلد)

تہران کی راتیں

کہانیاں ترمیم

"موسم گرما کے بعد"

"ناقابل یقین سفر"

دیگر ترمیم

ہال

ہاؤس کا خواب اور ڈراؤنا خواب

حوالہ جات ترمیم

  1. electricpulp.com۔ "ALIZADEH, Ghazaleh – Encyclopaedia Iranica"۔ www.iranicaonline.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018 
  2. Karim Nikoonazar (1998)۔ Heaven can wait۔ Kargozaran newspaper۔ صفحہ: 5