غلام علی مائل ٹھٹوی

ہندوستانی شاعر

میر غلام علی ٹھٹوی 'مائل' تخلص (پیدائش:1181ھ – وفات: 19 ذوالحجہ، 1275ھ) ٹھٹہ سندھ سے تعلق رکھنے انیسویں صدی کے فارسی زبان کے نامور شاعر تھے۔ وہ مشہور شاعر اور مورخ میر علی شیر قانع ٹھٹوی کے فرزند اور معروف شاعر میر ضیاء الدین ٹھٹوی کے بھتیجے اور داماد تھے۔

میر غلام علی مائل ٹھٹوی
پیدائشسید غلام علی شیرازی
1181ھ
ٹھٹہ، سندھ، پاکستان
وفات19 ذوالحجہ 1275ھ
ٹھٹہ، صوبہ سندھ، پاکستان
قلمی ناممائل
پیشہشاعر
زبانفارسی
نسلسندھی
اصنافمثنوی، غزل، قصیدہ، مرثیہ، منقبت

حالات زندگی

ترمیم

میر غلام علی مائل کی ولادت 1181ھ میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام میر علی شیر قانع ٹھٹوی تھا۔ میر علی شیر قانع کے چار فرزند تھے، جن میں میر غلام علی مائل ایک نامور شاعر تھے جنھوں نے اپنی خاندانی شاعرانہ روایت کو برقرار رکھا۔ میر غلام علی مائل کے والد میر علی شیر شاعرانہ دنیا میں توصیف و تعریف سے بالاتر ہیں۔ اسی طرح میر مائل کے چچا میر ضیاء الدین ٹھٹوی بلند پایہ شاعر اور صاحب دیوان تھے۔ میر مائل کی شادی بھی میر ضیاء الدین کی دختر سے ہوئی تھی، گویا انھوں نے اپنی آنکھوں سے ایک ایسے خاندان میں کھولیں جس میں شعر و شاعری کا چرچا و شغل عام تھا۔[1]

میر غلام علی مائل نے تدریسی کتب اپنے شہر ہی میں پڑھ لی تھیں، جب کہ جوانی کی عمر میں کو پہنچے تو جلہوڑوں کی حکومت کا ختم ہو چکی تھی، جس کی وجہ سے انھوں نے سندھ کے تالپر حکمرانوں کے دربار کا رخ کیا۔ اس دور میں شاعروں پر نوازشات کا دروازہ میر کرم علی تالپر نے کھولا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ میر مائل اپنے دیوان اور قصیدوں میں صرف میر کرم علی تالپر ہی کو یاد کرتے ہیں۔ ان کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اثنا عشری شیعہ اور اپنے ممدوح حاکم کے ہم مذہب تھے۔ ان کا کلام صوفیانہ رنگ میں رنگا ہوا ہے، جس کی وجہ سے اپنے تخلص کے ساتھ لفظ حق کا بھی اضافہ کرتے ہیں اور کہیں کہیں عشق اہل بیت سے بڑھ کر عشق الہٰی کی بھی گفتگو کرتے ہیں۔ ان کی زندگی قناعت اور نیکو کاری میں بسر ہوئی اور کبھی نشہ یا شراب جیسی خرافات کے قریب بھی نہیں گئے۔[2] ان کا ناممل دیوان موجود ہے۔ متفرق قصائد، منقبت ائمہ طہار اور نظمیں الگ الگ بیاضوں میں ہیں۔ ان کے عم زاد میر عظیم الدین ٹھٹوی ان کے ہم عصر اور تالپر حکمرانوں کے درباری شاعر تھے۔ میر غلام علی نامکمل دیوان میں 216 غزلیں موجود ہیں۔ قصائد اس کے علاوہ ہیں۔[3]

وفات

ترمیم

میر غلام علی مائل ٹھٹوی 19 ذو الحجہ، 1275ھ کو ٹھٹہ میں انتقال کر گئے۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. مولانا دین محمد وفائی، تذکرہ مشاہیر سندھ (جلد اول)، اردو ترجمہ و ترتیب ڈاکٹر عزیز انصاری، عبد اللہ وریاہ، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو، 1991ء، ص 195
  2. مولانا دین محمد وفائی، تذکرہ مشاہیر سندھ (جلد اول)، اردو ترجمہ و ترتیب ڈاکٹر عزیز انصاری، عبد اللہ وریاہ، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو، 1991ء، ص 196
  3. ^ ا ب مولانا دین محمد وفائی، تذکرہ مشاہیر سندھ (جلد اول)، اردو ترجمہ و ترتیب ڈاکٹر عزیز انصاری، عبد اللہ وریاہ، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو، 1991ء، ص 197