مولانا غلام فخر الدین گانگوی میانوالی کے اہلسنت والجماعت کے ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ کے اکابر علما میں شمار ہوتے ہیں۔

ولادت

ترمیم

علامہ فخر الدین صاحب 1922ء میں گانگی تحصیل و ضلع میانوالی میں پیدا ہوہے ۔ واالد کا نام علامہ سید احمد الدین صاحب گانگوی ہے ۔ جو ایک متبحر عالم دین اور ولی کامل تھے۔

سلسلہ نسب

ترمیم

آپ کے والد ماجد اپنے دور کے جیّد صاحب علما میں سے گذرے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب بتیس واسطوں سے غوث صمدانی حضرت سیّد عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تک پہنچتا ہے۔ آپ کا خاندان پورے علاقے میں علمی و دینی اعتبار سے ہمیشہ ممتاز رہا ہے۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

آپ نے علوم و فنون کی اکثر کتب اپنے والد ماجد علامہ مولانا سیّداحمد دین گانگوی سے پڑھیں۔ کچھ عرصہ جامعہ مظفریہ رضویہ واں بھچراں میں بھی اکتسابِ فیض کرتے رہے۔کتبِ احادیث (دورۂ حدیث) صدر الافاضل مولانا سیّد محمد نعیم الدین مراد آبادی سے پڑھیں اور اس طرح تکمیل کے بعد1947ء میں دار العلوم جامعہ نعیمیہ مراد آباد (ہندوستان) سے دستارِ فضیلت کا شرف حاصل کیا۔

سلسلہ تدریس

ترمیم

فراغت کے بعد آپ نے آستانہ عالیہ سیال شریف میں بطور صدر مدرس اور مفتی اعظم خدمات سرانجام دیں بعد ازاں جامع مسجد گانگوی میانوالی میں تدریس شروع کی اور اس کے ساتھ ہی ایک دار العلوم شمس العلوم کے نام سے قائم کیا، چنانچہ آج تک اس دار العلوم میں آپ سے تشنگانِ علوم دَور دُور سے آکر سیراب ہوتے ہیں۔ آپ نے 2 کتابیں اور فتاوی بھی تحریر کیئے ۔

بیعت

ترمیم

1963ءمیں آپ نے رہبرِ طریقت شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی کے ہاتھ پر شرفِ بیعت حاصل کیا اور خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔ آپ کا 1983 میں وصال مبارک ہوا ۔ اور امیر شریعت خواجہ محمد حمید الدین صاحب سیالوی نے آپ کے بھتیجے میاں محمد نعیم الدین شاہ کو مریدی اور خلافت عطا فرمائی اور آپ کا سجادہ نشین بنایا ۔ آپ ایم ۔ اے اسلامیات اور عالم علوم اسلامیہ ہیں ۔


دارالعلوم کا قیام

ترمیم

آپ نے جامعہ شمس العلوم کو از سر نو تعمیر کروایا۔ اور لائبریری کو وسعت دی۔

نئی مسجد کی تعمیر

ترمیم

آپ نے اپنے والد صاحب کے حکم پر مسجد کو بھی از سر نو تعمیر کرایا۔ ا[1]



[2]

شاگرد

ترمیم

تقریباً تیس سال سے آپ علومِ اسلامیہ کی تعلیم و تدریس جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عرصے میں کثیر التعداد علما آپ سے مشرفِ تلمذّ حاصل کر چکے ہیں ۔ چند اھم علمائے کرام کے نام درج ذیل ہیں ۔ حضرت امیر شریعت خواجہ محمد حمید الدین صاحب سیالوی ۔ حضرت پیر محمد باقر شاہ صاحب کوٹگلہ شریف ۔ مولانا محمد یونس صاحب تلہ گنگ ۔ مولانا عطا محمد صاحب شادیہ ۔ مولانا غلام ربانی صاحب فیصل آباد ۔ مولانا محمد یعقوب صاحب سرگودھا ۔ مولانا سید محمد شاہ صاحب پشاور ۔ مولانا غلام عباس خان نیازی ۔ مولانا عبد الرحیم صاحب کندیاں ۔

مولانا محمد رمضان صاحب روکھڑی ۔  مولانا غلام فرید صاحب کمر مشانی ۔ مولانا غلام نبی صاحب سکندر آباد ۔

مولانا محمد رفیق صاحب میانوالی ۔ مولانا غلام فرید صاحب لیٹی ۔ مولانا محمد محبوب عالم صاحب ۔ مولانا محمد امین صاحب (سید پور) اسلام آباد۔ حافظ سلطان احمد صاحب کندیاں ۔ اسلام آباد ۔ مولانا فیض احمد صاحب ۔ مولانا قاری محمد فیض صاحب چشتی ۔

موجودہ سجادہ نشین

ترمیم

آپ کے وصال کے بعد امیر شریعت خواجہ محمد حمید الدین صاحب سیالوی نے آپ کے بھتیجے میاں نعیم الدین شاہ کو اپنا مرید اور خلیفہ بنایا۔

[3][4]۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. تعارف علما اہل سنت ص 252، محمد صدیق ہزاروی،مکتبہ قادریہ جامعہ نظامیہ لاہور
  2. تذکرۂ اکابرِ اہل سنّت ،مولانا محمد عبد الحکیم شرف قادری، ص 47مطبوعہ مکتبہ قادریہ لاہور۔
  3. الیواقیت المہریہ، ص 140، 141مولانا غلام مہر علی۔