غلام محمد چشتی
مولانا غلام محمد چشتی سیال شریف کے روحانی پیشوا خواجہ شمس الدین سیالوی کے خلیفہ خاص تھے۔
مولانا غلام محمد چشتی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | (1212ھ) موضع رہنہ چکوال |
وفات | (جمعرات 25 صفر 1314ھ) موضع رہنہ چکوال |
مذہب | اسلام |
سلسلہ | چشتیہ |
مرتبہ | |
مقام | موضع رہنہ چکوال |
پیشرو | شمس العارفین |
جانشین | قاضی محمد سعد الدین |
ولادت
ترمیمغلام محمد چشتی کی ولادت 1212ھ میں موضع رہنہ ضلع چکوال میں ہوئی۔ آپ کا تعلق قوم بلوچ سے تھا۔
تعلیم
ترمیممولانا غلام محمد چشتی نے علوم متداولہ کی تعلیم ہندوستان کے مختلف مدارس سے حاصل کی۔
موہڑہ کدلتھی میں قیام
ترمیمغلام محمد چشتی حصول علم سے فراغت کے بعد اپنے وطن واپس تشریف لائے تو روسائے موہڑہ کدلتھی جو سیال شریف کے مریدین میں سے تھے نے امامت اور درس وتدریس کے لیے اپنے ہاں قیام کرنے کی پر زور درخواست کی۔ آپ نے ان کی درخواست منظور کر لی۔ روسائے موہڑہ کدلتھی نے مزروعہ اراضی بطور ہدیہ پیش کی مگر آپ نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
بیعت و خلافت
ترمیممولانا غلام محمد چشتی نے بیعت خواجہ شمس الدین سیالوی کے دست حق پرست پر کی۔ آپ نے سلوک کی منازل اپنے شیخ کے زیر سایہ مکمل کی۔ عبادت و ریاضت کے بعد خواجہ سیالوی نے خرقہ خلافت عطا کیا۔
شیخ سے محبت
ترمیممولانا غلام محمد چشتی کو اپنے شیخ طریقت سے والہانہ لگاؤ اور عقیدت تھی۔ سال میں دو تین مرتبہ سیال شریف کی حاضری معمول تھا۔ خواجہ سیالوی آپ پر بہت شفقت اور مہربانی فرماتے تھے۔
درس و تدریس
ترمیمغلام محمد چشتی نے موہڑہ کدلتھی میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری کیا اور آپ کی علمی شهرت بہت جلد دور دور تک پھیل گئی۔ مختلف علاقہ جات سے طالبان علم حاضر ہوکر علمی پیاس بجھانے لگے۔ آپ سے علم حاصل کرنے والے ہندوستان، پنجاب، سرحد، کشمیر پوٹھوار، دھنی ، چهچھ اور کابل وغیرہ آتے تھے۔
تلامذه
ترمیممولانا غلام محمد چشتی کے تلامذہ کی تعداد کثیر تھی۔ ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں۔
- قاضی محمد حسن دین ساکن موہڑہ کدلتهی ضلع چکوال
- قاضی محمد حمید الدین ساکن موہڑہ کدلتھی ضلع چکوال
- قاضی محمد سعد الدین ساکن موہڑہ کدلتهی ضلع چکوال
- قاضی محمد ثناء اللہ ساکن پنچائن ضلع چکوال
- قاضی سلطان محمود قادری ساکن اعوان شریف ضلع گجرات
- مولانا غلام محمد سیالکوٹی ساکن سیالکوٹ
- قاضی محمد عبد الباقی کرسالوی ساکن کرسال ضلع چکوال
- مولانا احمد نور چشتی ساکن چالی ضلع چکوال
- مولانا سید محمد فضل شاہ ساکن وریامال ضلع چکوال
سیرت
ترمیممولانا غلام محمد چشتی نے بہت سادہ زندگی بسر کی۔ قرآن و سنت اور شریعت مطہرہ پر عمل پیرا رہے۔ نمود و نمائش سے کوسوں دور رہے۔ علاقہ بھر کے لوگ آپ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ تارک الدنیا بزرگ تھے۔ طلبہ پر بہت شفیق اور مہربان تھے۔ غرباء کی خدمت اور دلجوئی فرمایا کرتے تھے۔ درس و تدریس، زہد و تقوی اور عبادت و ریاضت میں بے مثال تھے۔ جید عالم اور کامیاب مدرس تھے۔ درس نظامی کی جملہ کتب پر دسترس حاصل تھی۔
حلیہ
ترمیمغلام محمد چشتی کا قد لمبا، رنگ سرخ و سفید، مضبوط اعضاء، خوبصورت متشرع ریش، ناک خوبصورت، سر کے بال لمبے اور گھنگھریالے اور چہرہ بہت نورانی تھا۔ آپ کا لباس سفید کھادی کا یعنی چادر اور کرتا سر پر پگڑی اور پاؤں میں دیسی جوتا ہوتا تھا۔
وصال
ترمیممولانا غلام محمد چشتی نے 25 صفر 1314ھ کو صبح صادق کے وقت بروز جمعرات وفات پائی۔ آپ کے بیٹے نے آپ کا خوبصورت مزار بنوایا۔ مزار کے اندر مغربی دیوار پر یہ ایک درج ذیل اردو قطعہ لکھا ہے۔
گئے دنیا سے جب حضرت صد افسوس | کہ تھے وہ اہل علم اور درة التاج | |
جو پوچھا دل سے میں نے سال رحلت | تو بولا داخل خلد ہو گئے آج | |
14 | ھ13 |
اولاد
ترمیمغلام محمد چشتی کی اولاد میں تین بیٹے تھے۔
- قاضی محمد سعد الدین (سجادہ نشین)
- قاضی محمد حسن دین
- قاضی محمد حمید الدین [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 207 تا 213