خاندان اور پیدائش

ترمیم

آپ کے والد ماجد قلندر وقت حضرت سید غلام فرید شاہ کاظمی حضرت ثانی لاثانی سیالوی خلفاء میں سے تھے۔آپ جودوعطا اور عشق و وفا کے عظیم پیکر تھے۔مستجاب الدعوات اور صاحب کشف و کرامت تھے۔آپ کی ایک کرامت یہاں نقل کی جاتی ہے۔

ایک دفعہ آپ کمر مشانی تشریف لے گئے۔آپ کے مریدین نے لوگوں کو بتایا کہ ہمارے پیعومرشد تشریف لائے ہوئے ہیں تو ان میں سے کسی نے کہا کہ وہ سید چلے گئے ہیں جو دیواریں چلاتے تھے لٰہذا ہم کسی سید زادے کو نہیں مانتے جب یہ بات آپ تک پہنچی تو آپ جلال میں آگئے اور فرمایا اگر ہمارے اسلاف نے دیواریں چلائیں تو ہم بھی انھیں کی اولاد ہیں۔سامنے والی دیوار کو حکم دیا وہ فوراً چلنا شروع ہو گئی۔یہ دیکھ کر کئیی ہندو مسلمان ہو ئے اور کئیی مسلمانوں کا عقیدہ درست ہوا۔

مولانا سید غلام نظام الدین شاہ کاظمی خواجہ آباد شریف میں 1326 ھ مطابق 1908ء کو پیدا ہوئے۔

تحصیل علم

ترمیم

         آپ کی عمر آٹھ برس تھی کہ والد ماجد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ان کے وصال کے بعد آپ کے عظیم چچا جو عشق و محبت کے شناسا بھی تھے اور علم و عرفان کے سمندر بھی جو سوزومستی کے پیکر عظیم بھی تھے اور جذب و شوق کے منارہ نور بھی۔یہ ذات اقدس تھی غوث زمان غلام نصیر الدین شاہ کاظمی کی جنھوں نے آپ کی دینی تعلیم کے لیے مولانا غلام نبی صاحب، مولانا عبد الستار صاحب اور مولانا محمد یعقوب خان کو منتخب فرمایا۔انھی اساتذہ سے دینی تعلیم مکمل کی۔ میاں سراج الدین کلوروی مرحوم کی روایت کے مطابق دونوں برادران کلور شریف میں مولانا محمد رمضان کلوروی کے پاس پڑھتے رہے ہیں۔

بیعت و خلافت

ترمیم

         آپ کی بیعت مجاہد اعظم حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی کے ساتھ تھی۔روحانی مراتب اپنے پیر و مرشد اور چچا جان کی نگاہ و ناز سے طے کیے۔

 غوث زماں خواجہ غلام نصیر الدین شاہ کاظمی نے یکم رجب المرجب 1374 ھ مطابق 23 فروری 1955 دار فانی سے کوچ فرمایا۔آپ کے وصال پرملال کے بعد حضور شیخ الاسلام والمسلمین خواجہ حافظ محمد قمر الدین سیالوی نے آپ کو خرقہ خلافت سے نوازا۔آپ اس عظیم مسند پر تقریباً 39 سال متمکن رہے اور اپنی ظاہر و باطنی فیوض کے ساتھ خلق خدا کو مستعفیض فرمایا۔

کرامات

ترمیم

خواجہ سید غلام نظام الدین شاہ کاظمی کے پوتے پروفیسر ڈاکٹر پیر سید محمد علم الدین شاہ الازہری سیالوی بیان کرتے ہیں۔

         جب میں مصر  سے عمرہ شریف کرنے مدینہ شریف کے لیے حاضر ہوا تو استاذی مکرم سیدی حضرت ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری کی معیت نصیب ہوئی۔میں آپ کے ساتھ مسجد نبوی شریف کی طرف نماز عشاء ادا کرنے کے لیے جا رہا تھا۔عشاق کا خوب ہجوم تھا۔اچانک اپنے دادا حضور کو سوئے مسجد نبوی شریف جاتے دیکھا۔وہی خوشبوئیں وہی نفاستیں وہی أپر کشش لباس وہی مستانی چال، آپ کے پیچھے پیچھے بھاگ کھڑا ہوا۔ہجوم کو چیرتے ہوئے آپ تک پہنچنے کی پوری کوشش کی جب قریب پہنچا تو تو ہجوم ایسا بکھرا کہ کسی کی خبر نہ رہی اور وہ میری نظروں سے غائب ہو گئے۔تلاش کیا، کچھ حاصل نہ ہوامگر وہ تو جلوے دکھا کے کہاں سے کہاں چلے گئے۔آپ اپنے وقت کے قلندر تھے۔

نہ تخت تاج میں، نہ لشکر و سپاہ میں ہے

جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے        

(اقبال)

اولاد امجاز

ترمیم

ٍ          خواجہ غلام نظام الدین شاہ کاظمی کے دو فرزند تھے۔

1۔ صاحبزادہ سید غلام محی الدین شاہ کاظمی سیالویؒ

2۔ صاحبزادہ سید محمد کلیم اللہ شاہ کاظمی سیالوی

3۔ صاحبزادہ سید محمد معین الدین شاہ کاظمی

وصال شریف

ترمیم

4 ربیع الاول شریف 1414 ھ بمطابق 22 اگست 1993ء بروز یکشنبہ کی9 شام سیاہ تھی جب ایک قلندر نے اس دار فانی سے کوچ فرمایا۔آپ کی نماز جنازہ اگلے روز دربار عالیہ خواجہ آباد شریف میں ہزاروں عقیدت مندوں نے ادا کی، جس جس نے بھی زیارت کی، عش عش کر اٹھے۔ایک عاشق رسول ﷺ کا چہرہ ماہتاب درخشاں کی طرح چمک دمک رہا تھا۔

عرس مبارک

ترمیم

خواجہ سید غلام نظام الدین شاہ کاظمی کا عرس مبارک 4 ربیع الاول شریف کو ہر سال تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔