غیر مشروط خود سپردگی
غیر مشروط خود سپردگی (انگریزی: Unconditional surrender) ایسی خود سپردگی ہے جس میں خود کو حوالے کرنے والے فریق کو کسی بھی قسم کی طمانیت نہیں دی جاتی ہے۔ یہ عمومًا مکمل تباہی، نیست و نابود کرنے، صفحۂ ہستی سے مٹا دینے یا مختصرًا یہ اس آشکارا دھمکی کے پیش نظر انجام پاتی ہے کہ ایک فریق کو بالکلیہ ختم اور مفقود الوجود ہونے سے بچنے کے خدشے کے تحت کیا جانے والا اقدام ہوتا ہے اور یہ عمومًا بد ترین صورت حال سے بچنے کا واحد متبادل ہوتا ہے۔
جدید دور میں غیر مشروط خود سپردگی میں زیادہ تر وہ طمانیتیں شامل ہوتی ہیں جنہیں بین الاقوامی قانون جنگ کی صورتوں میں نافذ العمل تصور کرتا ہے۔ یہ اعلان کہ غیر مشروط خود سپردگی ہی واحد قابل قبول صورت حال ہے کم زور حریف پر نفسیاتی دباؤ ڈال سکتا ہے، مگر اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ممکن ہے کہ مخاصمتوں کو طویل عرصے تک رواں رکھا جاتا ہے۔
غیر فوجی خود سپردگیاں
ترمیمحالاں کہ روایتی طور خود سپردگی کا اطلاق بادشاہوں یا فوجوں پر ہوا کرتا رہا ہے، تاہم جدید دور میں تقریبًا ہر ملک میں وقتًا فوقتًا مسلح گروہ اور دہشت گرد تنظیمیں ابھرتی آئیں ہیں اور یہ ان ملکوں کی پولیس اور فوج مڈ بھیڑ کرتی رہی ہیں، جس میں ان گروہوں یا قانونی دستوں کو جانی نقصانات ہوتے رہے ہیں۔ ایسے میں کبھی کبھار ان گروہوں کا راست طور پر فوج اور پولیس سے بڑے پیمانے پر تصادم بھی ہوتا آیا ہے۔ 2016ء میں پاکستان کے صوبہ پنجاب میں تقریبًا تین ہفتے تک فوج کی ناک میں دم کرنے والے ’چھوٹو گینگ‘ نے ملک کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ راجن پور میں 23 روز سے جاری آپریشن ’ضرب آہن‘میں چھوٹو گینگ کے سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو نے اپنے 13 ساتھیوں سمیت غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیے[1]، جس سے ایک خونی تصادم اور انسانی جانوں کی نقصان کی صورت حال کا ازالہ ممکن ہو سکا۔