اصل فائل(986 × 740 پکسل، فائل کا حجم: 188 کلوبائٹ، MIME قسم: image/jpeg)

اس فائل میں کوئی اجازت نامہ موجود نہیں ہے۔ تمام فائلوں میں اجازت نامہ کی معلومات کا ہونا ضروری ہے'' اور جب تک اجازت نامہ کی معلومات شامل نہیں کی جاتیں، فائل کو حذف کر دینا چاہیے۔ اگر اجازت نامہ سے متعلق سانچہ شامل کرنا ممکن نہ ہو تو اس سانچے کو ہٹاکرفائل کو حذف کے لیے نامزد کریں۔

اگر آپ تصویر کے حق اشاعت کے مالک ہیں تو براہ مہربانی {{CC-BY-SA-4.0}} یا {{Cc-zero}} کی طرح کوئی اجازت نامہ شامل کریں۔

اگر کاپی رائٹ کی مدت ختم ہوچکی ہے تو براہ مہربانی {{PD-old}} استعمال کریں۔ (ویکی ذخائر میں منتقلی پر کوئی بہتر اجازت نامہ استعمال کیا جا سکتا ہے)۔

اگر فائل غیر آزاد ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ اس کا منصفانہ استعمال کیا جاسکتا ہے تو {{Non-free game screenshot}} یا ایسا کوئی غیر آزاد سانچہ استعمال کریں۔

اس بات کو یقینی بنائے کی مآخذ اور مصنف کی معلومات موجود ہیں: اگر انٹرنیٹ سے کاپی شدہ ہے تو لنک شامل کریں۔ اگر آپ کا ذاتی کام ہے یا آپ مصور ہیں تو ایسا تحریر کریں یا {{Own}} سانچہ استعمال کریں۔

Click en:File:Bijnori87212hjded.jpg to see if file is on English Wikipedia.

خلاصہ شجرۃ اہل بیت زیدی بجنوری ترمیم

وضاحت

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے معروف ضلع ننکانہ صاحب کے تاریخی قصبہ منڈی واربرٹن میں امام زید شہید کی اولاد خاندان اہل بیت موجود ہیں، جن کے پاس امام زید بن علی کے پڑپوتے حضرت امام طالب الحق کے بیٹے حضرت امام علی شجری کے ہاتھ کا لکھا قلمی نسخہ شجرۃ جامع اہل بیت موجود ہے، جسے دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں، یہ خاندان بھارت کے ضلع بجنوری سے قیام پاکستان کے وقت پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے قریبی تاریخی قصبہ منڈی واربرٹن میں رہائش پزیر ہوا، یہ خاندان خود کو بجنوری کہلاتا ہے، اور فرقہ زیدیہ سے منسلک ہے، اس وقت اس خاندان اہل بیت کے خانوادے شاہ فیصل بجنوری جو کہ معروف صحافی ہیں، حیات ، تقسیم ہند سے قبل یہ خاندان بھارت کے صوبہ اتر پر دیش کے ضلع بجنوری میں مقیم تھا ، یہاں پر موجود حضرت علی حسن جو کہ مشہور و معروف عالم تھے، اور کئی کتابوں کے مصنف تھے، امام احمد رضا خان بریلوی ان سے ملنے بجنوری گئے ، اماموں کے شجرے دیکھے اور حضرت علی حسن کے ہاتھ پر بیعت کی، ان کے بیٹے سید عبداللہ اسلام کے معروف سکالر تھے، سید عبداللہ کے سات بیٹے اور ایک بیٹی تھی، تقسیم ہند کے بعد ان کے بیٹے سید نیاز علی شاہ، سید شہاب الدین بجنوری اور سید خلیل احمد ہمراہ ہمشیرہ و خاندان کےباقی دیگر افراد پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ سید نیاز علی شاہ کے بیٹے سید کوثر جاوید بجنوری جن کی عمر تقسیم ہند کے وقت سات سال تھی اپنے والد کے ہمراہ آئے خاندان زیدیہ کا معروف شجرہ انہیں کے خاندان کے پاس آج بھی موجود ہے۔

ماخذ

خاندانی طور پر سنبھال کرر کھا گیا کم و بش 11سو سال پرانا

تاریخ
تصویر ساز

شاہ فیصل بجنوری

اجازت نامہ
(باز استعمال)

ذیل میں ملاحظہ فرمائیں

دیگر نسخے دیگر چار نسخہ جات موجود ہیں۔

فائل کا تاریخچہ

کسی خاص وقت یا تاریخ میں یہ فائل کیسی نظر آتی تھی، اسے دیکھنے کے لیے اس وقت/تاریخ پر کلک کریں۔

تاریخ/وقتتھمب نیلابعادصارفتبصرہ
رائج الوقت08:37، 31 دسمبر 2022ءمورخہ 08:37، 31 دسمبر 2022ء کا تھمب نیل986 × 740 (188 کلوبائٹ)فیصل بجنوری (تبادلۂ خیال | شراکتیں){{معلومات | وضاحت = | ماخذ = | تاریخ={{نقل:موجودہ تاریخ}} | تصویر ساز = | اجازت نامہ = | دیگر_نسخے = }}