فتح پور (جلہ جیم ) ، ضلع وہاڑی اور تحصیل جلہ جیم کا یہ قصبہ دریائے ستلج کے کنارے جلہ جیم کے جنوب مشرق کی طرف 5کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ شہنشاہ اکبر کے زمانے میں ستلج دریا کے اس علاقے پر جوئیہ خاندان کی حکومت تھی اور فتح پور بھی اسی ریاست ہکارہ کا حصہ تھا، جسے فتح خاں جوئیہ نے آباد کیا تھا۔ اسی کے نام پر اس کا نام فتح پور مشہور ہوا۔ مغلوں کے عہد میں ریاست کو پرگنہ کی حیثیت حاصل تھی۔ یہاں فتح خاں کا تعمیر کردہ ایک قلعہ بھی تھا جو رفتہ رفتہ اپنا نام و نشان اور آثار کھو بیٹھا۔ بادشاہی مسجد اور دیگر تاریخی مساجد فن تعمیر کا نادر نمونہ ہیں۔ یہاں کے زیادہ گھر چھوٹی اینٹ کے بنے ہوئے ہیں۔ گلیاں تنگ اور ٹیڑھی ہیں۔ اس کے بانی فتح خاں جوئیہ کا مزار بھی یہاں موجود ہے۔ یہ مقبرہ چھوٹی اینٹ کا بنا ہوا ہے۔ اس کی تعمیر میں نقش و نگار والی اینٹیں استعمال ہوئی ہیں اور یہ گنبد نما ہے۔ مقبرے کے احاطے میں دو قبریں اور بھی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فتح خاں جوئیہ کے دو بھائیوں محمد خاں جوئیہ اور علی محمد جوئیہ کی ہیں۔ احاطے کے باہر دیگر قبریں بھی ہیں۔ رفتہ رفتہ یہ مقبرہ شکستہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہاں کھجور کے درخت عام ہیں۔ لوگ کھجی کاوان، صفاں اور مُصلے بناتے ہیں۔ طلبہ و طالبات کے لیے اسکول اور صحت کی سہولتیں موجود ہیں۔[1]ریاست ہکارہ(پرگنہ جلہ جیم)

حوالہ جات ترمیم

  1. نگر نگر پنجاب پروفیسر اسد سلیم شیخ، فکشن ہاؤس مزنگ روڈ لاہور

جلہ جیم