سابق ایم این اے اور لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس

جسٹس (ریٹائرڈ) فخر النسا پاکستان کی اولین خاتون ججوں میں سے تھیں

انھوں نے 1994ء سے جون 2004ء تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر کام کیا،

لاہور ہائی کورٹ میں پہلی بار 1994ء میں اس وقت تین خواتین وکلا کو لاہور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا جب پیپلز پارٹی کی مقتول سربراہ بینظیر بھٹو نے دوسری بار وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا۔

ان خواتین وکلا میں فخرالنساء کھوکھر، ناصرہ جاوید اقبال اور طلعت یعقوب شامل تھیں جنھوں نے اپنے ہائی کورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔

تاہم سپریم کورٹ کے معروف’ججزز کیس‘ کے فیصلے کے مطابق خواتین ججوں میں صرف جسٹس فخرالنساء کھوکھر ہی اپنے عہدے پر قائم رہنے کی اہل قرار پائیں،[1]

سابق جسٹس فخر النساء کھوکھر 2005ء میں صدر ہائیکورٹ بار بھی رہ چکی ہیں،

2008ء میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئیں، [2]

جسٹس (ر) فخر النساء کھوکھر کی کتاب ’’وکالت، عدالت اور ایوان تک‘‘ کی تقریب رونمائی 23 جولائی 2018ء کو ہوئی،[3]

5 نومبر 2022ء کو وفات پا گئیں ،

نمازجنازہ بعد از نماز مغرب مسجد نصرت السلام عابد مجید روڈ (لاہور) کینٹ میں ادا کی گئی,[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.pnntv.pk/05-Nov-2022/12548
  2. "آرکائیو کاپی"۔ مورخہ 2022-11-16 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-11-16
  3. https://www.nawaiwaqt.com.pk/23-Jul-2018/870509
  4. https://www.city42.tv/05-Nov-2022/95173