فردوس بریں عبد الحلیم شرر کا ایک تاریخی ناول ہے جس میں اسلام کے خلاف فرقہ باطنیہ کی سازشوں کا احوال خوب شرح و بسط سے بیان کیا گیا ہے۔ عبد الحلیم شرر نے اس ناول میں فرقہ باطنیہ کی سرگرمیوں پر تاریخی حوالے سے روشنی  ڈالی ہے۔ا س ناول میں کردار نگاری اور منظر کشی بہت عمدہ ہے اور اس کی نظیر کم ہی اردو کے ناولوں میں ملتی ہے۔ [1]

فردوس بریں
مصنف عبد الحلیم شرر   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P364) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1899  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

"فردوس بریں کو اپنے موضوع کے اعتبار سے فرقہ باطنیہ کے عروج و زوال کی داستان کہا جا سکتا ہے"۔ ممتازمنگلوری


 بقول سید وقار عظیم

”فردوس بریں کے قصے کا موضوع فرقہ باطنیہ کا وہ طوفان بلاخیز ہے جو پانچویں صدی ہجری میں دنیائے اسلام کے ليے ایک فتنہ بن کر آیا اور شباب کے انتہائی بلندیوں پرپہنچ کر اسی طرح ختم ہوا۔"

ناول کی کہانی

ترمیم

ناول کی کہانی حسین اورزمرد کے گرد گھومتی ہے جو حشاشین (حسن بن صباح کے پیروکار)کے نرغے میں آ جاتے ہیں۔ کہانی کے آخر میں حسن بن صباح کا مضبوط قلعہ منگولوں کے ہاتھوں تباہ ہو جاتا ہے۔ شرر پر والٹر اسکاٹ کے انداز کی بھی جھلک ملتی ہے مگر اس سے کہیں زیادہ ان پر اردو صنف داستان کا اثر ہے۔ شرر کے دور میں ناول ایک نئی صنف تھی مگر شرر نے اس صنف سے انصاف کیا ، خاص طور پر حسین، شیخ وجودی اور زمرد کے کرداروں کو لے کر اس دور کی عمدہ منظر کشی کی۔[2] خوبصورت جملوں اور تراکیب کا استعمال اور لکھنوی زبان اس ناول کا خاصہ ہیں۔ حسین ایک سادہ لوح مسلمان ہے جو زمرد کی محبت میں گرفتار ہے اور شیخ وجودی سے مکالمے کے بعد ان کا عقیدت مند ہو جاتا ہے اور ہر کام کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ زمرد اس کے مقابلے میں سمجھدار اور حوصلہ مند لڑکی ہے جو حسن تدبیر سے حسین کی جان بھی بچائے رکھتی ہے اور گفتگو میں فردوس بریں کا راز بھی حسین پر افشا کر دیتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "فردوس بریں"۔ ریختہ۔ مکتبہ جامعیہ، نئی دہلی۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2021 
  2. "Firdaus e Bareen / فردوس بریں"۔ گڈ ریڈز۔ سنگ میل، لاہور۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2021  الوسيط |first1= يفتقد |last1= في Authors list (معاونت);

بیرونی روابط

ترمیم