قانون اسلامی کے مآخذ
اس مضمون یا قطعے کو شریعت کے مصادر میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
ماخذ کا معنی حاصل کرنے اور پانے کی جگہ یا ذریعہ ہے۔ اسلامی فقہ کے چار بنیادی ذرائع ہیں جہاں سے کوئی فقیہ یا مجتہد مسائل شرعیہ کو اخذ کرتا ہے ان کی ترتیب درج ذیل ہے :
- قرآن حکیم
- سنت
- اجماع
- قیاس
ضمنی:
- عرف
- مصلحت
قرآن حکیم
ترمیمفقہ اسلامی کا سب سے پہلا ماخذ اور دلیل قرآن حکیم ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری الہامی کتاب ہے۔ قرآن حکیم کی تعلیمات پر عمل کرنا دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ یہ ایک مکمل اور جامع کتابِ ہدایت ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے لیے رہنمائی عطا کی گئی ہے۔ ایک مجتہد یا فَقِیہہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام مسائل کو قرآن حکیم کے بیان کردہ بنیادی اصولوں کے ذریعے حل کرے۔
سنت
ترمیمقرآنِ حکیم کے بعد فقہ اسلامی کا دوسرا بنیادی ماخذ سنت ہے۔ اس کا اطلاق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول (جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا)، فعل (جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا) اور ہر اس کام پر ہوتا ہے جس کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت عطا فرمائی۔ اس لحاظ سے سنت کی تین اقسام بنتی ہیں :
- سنت قولی
- سنت فعلی
- سنت تقریری
اجماع
ترمیمقرآن و سنت کے بعد فقہ اسلامی کا تیسرا بنیادی ماخذ ’’اِجماع‘‘ ہے۔ اجماع کا لغوی معنی ہے : پکا ارادہ اور اتفاق۔[1] اصطلاحی طور پر اس کا معنی ہے : کسی زمانے میں اُمت محمدیہ کے مجتہدین کی رائے کا کسی شرعی مسئلے پر متفق ہو جانا۔[2] اجماع قرآن و سنت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر نہیں بلکہ ان سے رہنمائی لے کر کیا جاتا ہے اور جب اجماع کو قرآن و سنت کے دلائل کے ساتھ مضبوط کر دیا جائے تو یہ قطعی حکم بن جاتا ہے جس پر عمل کرنا لازم ہو جاتا ہے۔
قیاس
ترمیمقیاس کا لغوی معنی ہے : اندازہ کرنا، کسی شے کو اس کی مثل کی طرف لوٹانا۔ جب کسی ایک شے کے اچھے اور برے دونوں پہلو سامنے رکھ کر ان کا موازنہ کتاب و سنت میں موجود کسی امر شرعی کے ساتھ کیا جائے اور پھر کسی نتیجہ پر پہنچا جائے تو یہ عمل قیاس کہلاتا ہے گویا کسی علت یا سبب کو بنیاد بنا کر کسی سابقہ حکم کی روشنی میں نئے مسائل کا حل نکالنا قیاس ہے۔ جیسے شراب کا حکم قرآن اور سنت میں موجود ہے کہ یہ حرام ہے اور اس کی علت نشہ آور ہونا ہے۔ اب ہیرون یا دیگر نشہ آور اشیاء کو علت مشترکہ کی بنیاد پر شراب کے حکم میں شامل کیا جائے گا۔
دیگر
ترمیماسلامی قانون کے ماخذوں میں سے ایک ماخذ عرف (رواج) بھی ہے جو ایک مخصوص دائرے میں معتبر ہے اور اس کا معتبر ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور فقہا نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح اسلامی قانون کے ماخذوں میں سے ایک ماخذ مصلحت بھی ہے اور اس کا بھی ایک خاص دائرہ ہے اور ہمارے فقہا نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے۔[3]