شریعت کے مصادر (انگریزی: Sources of sharia) میں وہ مآخذ شامل ہیں جنہیں فقہ میں اسلامی احکام کی تشریح کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔[1] اہل سنت کے نزدیک شریعت درجہ اول کے مصادر قران اور سنت ہیں۔ قران براہ راست اللہ عز و جل کا کلام ہے جو انسان کی ہدایت کے لیے اتارا حیا ہے۔ اس میں صرف ایمان و یقین اور موت اور ما بعد الموت جنت و جہنم اور روز محشر کا ہی تذکرہ ہی نہیں بلکہ روز مرہ زندگی کے احکام، مرد و خواتین کے مسائل، خانگی معاملات اور سماجی مسائل پر بھی احکامات موجود ہیں۔ سنت پیغمبر اسلام محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اقوال، افعال اور تقریر کا نام ہے۔ آپ کی تعلیمات کو حدیث کہا جاتا ہے اور حدیث سے جو کچھ ثابت ہوتا ہے اسے سنت کہتے ہیں۔ یہی قران و سنت اہل سنت والجماعت کے نزدین شریعت کے مصادر ہیں۔ اہل تشیع قران و حدیث کے علاوہ اماموں کے اقوال کو سے بھی شرعی احکام اخذ کرتے ہیں۔[1]

چونکہ زندگی کے مسائل لا محدود ہیں اور روز بروز جیسے دنیا ترقی کرتی جاتی اور زندگی آگے بڑھتی جاتی نئے مسائل آتے رہتے ہیں اور قران و حدیث میں ان تمام مسائل کو ایک ایک کر کے بیان کردینا ممکن نہیں ہے لہذا اسلامی علما و فقہا نے فقہ کو وسعت دیتے ہوئے نیا حیلہ تلاش کیا گیا تاکہ مسائل کو عین قران و سنت کی روشنی میں حل کیا جائے۔ اہل سنت کے نزدیک درجہ دوم کے مصادر اجماع، قیاس، استصلاح اور استحسان ہیں۔ ان کے علاوہ کسی صحابی کا فتوی اور علاقائی ضرورت جسے عرف کہا جاتا ہے، بھی شرعی مصادر میں داخل ہیں اور مسائل کے استنباط میں مدد دیتے ہیں۔[2]

اسلام میں چار بڑے فقہی مسالک ہوئے ہیں جن میں حنفی قیاس پر بہت زیادہ تکیہ کرتے ہیں، مالکی اور حنبلی زیادہ تر حدیث تک محدود رہتے ہیں۔ شافعی احناف سے زیادہ سنت کو ترجیح دیتے ہیں اور مالکی و جنبلی سے زیادہ قیاس پر تکیہ کرتے ہیں۔[1][3][بہتر ماخذ درکار]اہل تشیع کے نزدیک اصولی فقہ کی فقہ جعفری سب سے مستند ہے اور چار مصادر سے استنباط کرتے ہیں؛ قران، سنت، اجماع اور عقل اور یہ چاروں اصول فقہ کہلاتے ہیں۔ اخباری اجتہاد پر زیادہ بھروسا کرتے ہیں۔[1][4]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت Morteza Mutahhari۔ "Jurisprudence and its Principles"۔ Tahrike Tarsile Qur'an۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2008 
  2. "Shari`ah and Fiqh"۔ USC-MSA Compendium of Muslim Texts۔ University of Southern California۔ 18 ستمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2008 
  3. Morteza Motahhari۔ "The Role of Ijtihad in Legislation"۔ Al-Tawhid۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2008 
  4. Momen (1985), p.185–187 and 223–234