فوائد الفواد
فوائد الفواد ملفوظات گرامی محبوب الہیٰ نظام الدین ۔مرتبہ امیر حسن علاء سنجری ہے ۔
ملفوظات
ترمیمخواجہ نظام الدین اولیاء کی 15 سالہ تعلیمات کا نچوڑ ہونے کے علاوہ معلومات کا ایک بیش بہا خزانہ ہے جس میں شریعت ،طریقت ،عبادات، احسان، عدل تاریخی واقعات اور اپنے ہم عصر معاشرے کو درپیش مسائل پر آپ نے اظہار خیال فرمایا ہے یہ کتاب اپنے متین الفاظ اور لطیف معانی کے اعتبار سے شیخ نظام الدین اولیاء کے مریدین اور متعلقین میں ایک قانونی حیثیت رکھتی ہے۔ فوائد الفواد کے متعلق امیرخسرو فرمایا کرتے تھے’’ کاش میری تمام تالیفات میر حسن کے نام سے منسوب ہوجاتیں اور ان کے عوض میں فوائد الفواد میرے نام سے منسوب ہوتی’’[1]
فوائد الفواد امیر حسن عالی سنجاری کے درمیان حسن دہلوی اور ان کے استاد نظام الدین اولیا کے درمیان ہونے والی گفتگو کا مجموعہ ہے جو حسن دہلوی نے مرتب کیا ہے۔ یہ سب کچھ مذہب اور تصوف کے بارے میں ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس میں دہلوی کا اپنا کچھ کلام ہے۔ امیر حسن کا شمار عظیم سادات میں ہوتا تھا اور جوانی کے شروع میں پڈو نانبائی تھا، امیر خسرو دہلوی نے انہیں بیکری سے پہچانا اور نظام الدین اولیاء کی خدمت میں لے گئے۔ امیر حسن نے دہلی کے بادشاہوں کی خدمت کی اور نثری نثر لکھنے میں اپنی صلاحیتوں کے باعث مشہور ہوئے امیر حسن نے پیسے کے لیے شاعری نہیں کی اور نہ ہی وہ شاعری کو دولت جمع کرنے کا ذریعہ سمجھتے تھے، اسی لیے ان کی نظمیں بہت کم ہیں۔ اپنے دوست امیر خسرو دہلوی کے لیے غزل ہندوستان کی سعدی کے نام سے مشہور ہوئی۔ غزل لکھنے میں ان کے اسلوب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ پوری غزل میں موضوع ایک ہی ہے اور یہ فارسی غزلوں کی اکثریت کے برعکس ہے۔ حسن دہلوی کے کئی تراجم سمیت دیگر کام بھی ہیں۔
تذکرہ جات
ترمیمبابا فرید الدین مسعود گنج شکر شیخ بہاؤالدین زکریا جلال الدین تبریزی شیخ سیف الدین الدین باخرزی قاضی حمید الدین ناگوری شیخ بدر الدین اسحاق شیخ نجیب الدین متوکل خواجہ قطب الدین بختیار کاکی عثمان حرب آبادی نظام الدین ابوالموئد صوفی حمید الدین سوالی شیخ بدر الدین غزنوی اور خواجہ اجل شیرازی کابلی کا بنیادی ماخذ فوایدالفواد ہے جس کے بغیر کسی طرح بھی ان ہستیوں کا تذکرہ مکمل نہیں ہو سکتا [2]
ایڈیشن
ترمیم- اس کے دو ایڈیشن طبع ہوئے ایک ایڈیشن دہلی سے اور ایک لاہور سے
- پہلے ایڈیشن کا ترجمہ۔ شمس بریلوی نے کیا اورناشر۔ منظور بک ڈپو، دہلی
- سالِ طباعت۔1992 صفحات۔ 395
- دوسرے ایڈیشن کے مترجم: خواجہ حسن ثانی نظامی دہلوی
- سال طباعت: 2003، زاویہ، لاہورصفحات: 446،