فیرو (ناول)
فیرو (گجراتی: ફેરો) (اردو: سَیر) رادھے شیام شرما کے قلم سے لکھا جانے والا گجراتی ناول ہے۔ یہ گجراتی ادب میں اپنی تجرباتی نوعیت کے لیے مشہور ہے۔ اسے موجودہ گجراتی ناول نگاری میں سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔[1] اس کے بعد شرما نے ایک اور تجرباتی ناول سوپناتیرتھ 1979 میں لکھا۔[2][3] اس کی اشاعت ریکھا پرکاشن، احمد آباد کی جانب سے 1968 میں ہوئی۔[4] اس ناول کا نام سمن شاہ کے تنقیدی کام چندرکانت بخشی تھی فیرو (1973) میں مذکور ہے۔[5]
فائل:Fero book cover.png book cover, 2007 ed. | |
مصنف | رادھے شیام شرما |
---|---|
اصل عنوان | ફેરો |
ملک | بھارت |
زبان | گجراتی |
صنف | ناول |
محل وقوع | احمد آباد |
اشاعت | 1968 |
ناشر | ریکھا پرکاشن، احمد آباد |
طرز طباعت | اشاعت |
صفحات | 94 |
کہانی
ترمیماس ناول کو خود کے سوانحی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
ایک میاں بیوی سورج مندر کے لمبے سفر پر نکل پڑتے ہیں تاکہ وہ اپنی ایک منت پوری کر سکیں۔۔ ان کا اکلوتا بیٹا بولنے کی صلاحیت سے محروم ہوتا ہے اور خدا انھیں پھر سے ایک بیٹا دینے جا رہا ہوتا ہے۔ ماں پھر سے امید سے ہے، اس لیے یہ لوگ نکل پڑتے ہیں۔ زیر پرورش بیٹا ٹرین کے اسٹیشن سے چھٹنے کے دوران ہی کھو جاتا ہے۔ حالانکہ پاب زنجیر کھینچ کر ٹرین روکنے کے بارے میں سوچتا ہے، مگر لمحہ آخر میں فیصلہ نہیں لے پاتا پے۔ اس مکمل ناول میں باپ کے مشاہدے اور اس کا رد عمل شامل ہے۔[6][7]
تنقید
ترمیمچندرکانت سیٹھ نے یہ تاثر پیش کیا ہے کہ ناول کا نثر نوابوں یا متمول طبقے کی فطرت کی عکاسی کرتا ہے۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Dileep Jhaveri۔ "Celebrating Gujarati Prose"۔ Muse India۔ ISSN:0975-1815۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-11"آرکائیو کاپی"۔ 2017-02-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-10
- ↑ Modern Indian Literature, an Anthology: Surveys and poems۔ New Delhi: Sahitya Akademi۔ 1992۔ ص 141۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-11
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
تم تجاهله (معاونت) والوسيط غير المعروف|مصنف=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ Nalini Natarajan؛ Emmanuel Sampath Nelson (1996)۔ Handbook of Twentieth-century Literatures of India۔ Greenwood Publishing Group۔ ص 122–۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-10
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ Books India۔ National Book Trust.۔ 1972۔ ص 56۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-10
- ↑ Encyclopaedia of Indian Literature: Sasay to Zorgot۔ New Delhi: Sahitya Akademi۔ 1992۔ ص 3946۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-12
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
تم تجاهله (معاونت) والوسيط غير المعروف|مصنف=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ The Growth of the Novel in India, 1950-1980۔ New Delhi: Abhinav Publications۔ 1989۔ ص 75۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-11
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
تم تجاهله (معاونت) والوسيط غير المعروف|مصنف=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ Prasad Brahmabhatt (2010). અર્વાચીન ગુજરાતી સાહિત્યનો ઈતિહાસ - આધુનિક અને અનુઆધુનિક યુગ (History of Modern Gujarati Literature – Modern and Postmodern Era). Ahmedabad: Parshwa Publication. pp. 184–185.
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
تم تجاهله (help) and الوسيط غير المعروف|زبان=
تم تجاهله (help) - ↑ Hasit Talpada۔ "Chapter 3: Radheshyam Sharmani Navalkathanu Gadya"۔ Aadhunik Navalkathanu Gadhya Ek Abhyas Suresh Joshi Madhuray Ravji Patel Radheshyam Sharma ni Mukhya Navalo ne Aadhare (PDF) (Thesis)۔ Sardar Patel University۔ hdl:10603/98020۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-17
{{Cite thesis}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے:|او سی ایل سی=
(معاونت)