خواجہ قاضی فتح اللہ صدیقی شطاری (جن کا وصال 16 اکتوبر 1677ء کو ہوا) کا مزاراس وقت جامع الفردوس شریف گلہارکوٹلی میں ہے۔ آپ کا مزار میرپور میں تھا جو منگلا ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے زیر آب آ گیا۔ 8 فروری 1985ء کو آپ کا جسد اقدس کوٹلی منتقل کیا گیا۔ آپ عہد جہانگیر میں قاضی القضاۃ کے عہدے پر فائز رہے۔ جامع الفردوس شریف میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔ جو دینی اور روحانی سرگرمیوں کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔ قاضی فتح اللہ گلہار شریف کا خاندان مدینہ شریف سے ہوتا ہوا، مصر اور پھر افغانستان سے کشمیر تشریف لایا اور کشمیر کی وادیوں میں علم و آگہی کی شمعیں روشن کیں۔ اس طرح پورے کشمیر میں جا بجا صوفیا کرام کے مزار اب بھی روحانیت کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں۔ گلہار شریف کے سّجادہ نشین خواجہ محمد صادق نے نہ صرف پاکستان و کشمیر بلکہ بیرونی ممالک میں بھی مساجد و مدارس کا جال بچھا دیا ہے۔ آپ کے بہت سے عقیدت مند بیرونی ممالک میں سکونت پزیر ہیں خصوصاً برطانیہ میں تو آپ کے پیروکاروں اور عقیدت مندوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے جو میر پور اور کوٹلی سے تعلق رکھتے ہیں۔ خواجہ محمد صادق جن کاانتقال پر ملال چند ماہ قبل ہوا ہے آپ کے بارے میں مشہور ہے کہ مسجد کی فوری تعمیر کے لیے رقم کا انتظام فرما دیتے تھے۔[1]

حوالہ جات ترمیم