قبض تصوف کی ایک اصطلاح کو کہتے ہیں۔
یعنی سالک کے دل پر ان واردات غیبی کا نزول بند ہو جانا جن سے اسے سرور اور ذوق شوق اورلذت عبادت حاصل ہوتی تھی۔ اس حالت قبض میں سالک کے دل پر وحشت ہوتی ہے اور کسی عبادت میں دل نہیں لگتا۔ یہ حالت بسط کے بعد وارد ہوتی ہے قبض کی دوقسمیں ہیں ایک محمود وہ یہ ہے۔ کی حالت بسط کے روکنے کے لیے پیدا ہوتا ہے کہ سالک اپنے ذوق وشوق اور سرور میں حد سے نہ گذر جائے اور اسرارالہی کوعوام پر نہ کھولے اورضبط سے کام لے اس سے سالک کی ترقی ہوتی ہے اور اس میں سمائی کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ دوسرے قبض مذموم وہ یہ ہے۔ حالت بسط میں سالک سے کوئی اور سوء ادبی ہو جائے اور نشہ محبت میں سستی کرنے لگے تواس کے بعد منجانب اللہ قبض ہو جاتا ہے اور واردات غیبی رک جاتے ہیں یہ سالک کی تنبیہ اور تادیب کے لیے ہوتا ہے۔
پہلی قسم قبض محمود کی توسالک کے لیے لازمی ہے کہ وہ بسط کے بعد وارد ہوتی رہتی ہے۔اس لیے صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ بسط و قبض یعنی قبض محمو د سالک کے واسطے لازمی ہیں۔ جو یکے بعد دیگرے سالک پر واردہوتے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. اصطلاحات صوفیہ، صفحہ 111، خواجہ شاہ محمد عبد الصمد، دلی پرنٹنگ ورکس دلی