قرون اولی پہلے زمانہ کے لوگ یا پہلی امتیں
وہ قومیں جن سے ہر ایک کا زمانہ دوسری سے جدا ہو۔
ایک زمانہ کے لوگ یا امت قرن کہلاتی ہے۔ اس کی جمع قرون ہے جیسے قرون اولیٰ۔ پہلی امتیں۔ قرن جانور کا سینگ بھی ہے۔[1] اس امت کے قرون اولیٰ یعنی صحابہ و تابعین وغیرہ ہیں، جن کو حدیث میں خیر القرون فرمایا ہے قرن اول سے مراد دور رسالت قرن ثانی سے مراد دور صحابہ اور قرن ثالث سے مراد دور تابعین اور ان تینوں قرون کو قرون اولیٰ کہا جاتا ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد1 صفحہ339 ،علی محمد، سورۃ النساء،آیت38،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
  2. العرف الشذی شرح سنن الترمذی،محمد انور شاه بن معظم شاه الكشميری،ناشر: دار التراث العربی بيروت، لبنان