ابو المحسن شمس الدین محمد احمد آبادی چشتیہ سلسلے کے روحانی نسبت میں اہم مقام رکھتے ہیں۔

ولادت ترمیم

آپ شیخ ابو صالح حسن محمد کے صاجزادے اور خلیفہ ہیں،مخدوم نصیر الدین محمود سے بھی فیض حاصل کیا چراغ دہلوی نے ہی قطب کا لقب دیا تھا

تصنیفات ترمیم

صاحب تصنیف و تالیف بزرگ تھے تقریباً بیالس کتابیں تحریر فرمائیں جو سب کی سب تصوف کے حوالے سے صوفیانہ افکار و نظریات کی ترجمان ہیں، ان میں

  • آداب الطالبین،
  • راحت المریدین،
  • تحفۃ السلوک
  • تفسیر محمدی
  • حاشیہ قاضی بیضاوی خاص طور پر قابل ذکر ہیں،

ارشادات عالیہ ترمیم

آپ فرماتے تھے:

  • کھانا شروع کرو تو ہر لقمہ پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھو، اس سے تمھارے باطن میں نورانیت پیدا ہوگی۔
  • سونے لگو تو وضو کر لیا کرو، ممکن نہ ہو تو تیمّم کر لو، تمام رات عبادت میں شمار ہو گی۔
  • اتباع رسالت سے ہی ربالعالمین کے محبوب بن سکیں گے۔
  • انسان کو چاہیے کہ وہ صرف رضائے الہٰی کا طالب ہو اور دنیا کی حرص و طمع سے اپنا دامن چھڑالے۔
  • نماز ہر شخص کے پیچھے پڑھ لینا چائز ہے مگر بیعت ہر کسی سے کر لینا چائز نہیں ہے۔

وفات ترمیم

یہ باکمال صوفی 29 / ربیع الاول 1040ھ کو راہی ملک عدم ہوا، مزار احمدآباد گجرات میں والد گرامی کے ساتھ ہے۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. المصطفٰی و المرتضیٰ ،ص 392 ،سید ذاکر حسین چشتی،ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور
  2. بہارِ چشت، محمد اسحاق قریشی ص 115
  1. https://sialsharif.org/golden-chain.html