بالا حصار، پشاور میں واقع ایک قدیم قلعہ اور تاریخی مقام ہے ۔ تیمور شاہ درانی نے اس قلعے کا نام بالاحصار رکھا جس کے لفظی معنی بلند قلعہ کے ہیں۔ یہ قلعہ ایک طویل عرصے تک درانیوں کا زیر استعمال رہا، 19ویں صدی میں جب سکھوں نے پشاور پر حملہ کیا تو یہ قلعہ ان کے زیر استعمال آیا اور انھوں نے اس کا نام سمیر گڑھ رکھا لیکن مقامی طور پر سمیر گڑھ کا نام مشہور نہ ہو سکا۔ اس وقت قلعے کو بطور فرنٹیئر کورپس ہیڈکوارٹر استعمال کیا جا رہا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ قلعہ اتنا پرانا ہے جتنا کہ پشاور کا شہر، قلعہ کی زمین سے مجموعی بلندی 92 فٹ ہے اس کی دیواریں پختہ سرخ اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہیں قلعہ کی اندرونی دیوار کی بلندی 50فٹ ہے۔ دوہری دیواروں والے اس قلعہ کا کل رقبہ سوا پندرہ ایکڑ رقبہ پر محیط ہے جبکہ اس کا اندرونی رقبہ دس ایکڑ بنتا ہے ایک پختہ سڑک بل کھاتی ہوئی قلعہ کے اندر تک جاتی ہے۔ اس خوبصورت قلعے کے اندر ایک خوبصورت میوزیم بنایا گیا ہے جہاں مختلف کمروں میں فرنٹیئر کورپس کی مختلف شاخوں کی نمائندگی کی گئی ہے جن میں خیبر رائفلز، سوات سکاؤٹس، مہمند رائفلز، چترال سکاؤٹس، کُرم ملٹری، باجوڑ سکاؤٹس، شوال رائفلز، دیر سکاؤٹس، جنوبی وزیرستان و ٹوچی سکاؤٹس اور خٹک سکاؤٹس شامل ہیں۔ یہاں ان علاقوں میں مختلف آپریشنز سے بازیاب کیے گئے آلاتِ حرب، نقشے، سپاہوں کی وردیاں، تصاویر، تلواریں، پستول، جھنڈے، مختلف علاقوں کی ثقافتیں، ٹرک آرٹ اور چھوٹی توپیں شامل ہیں۔ یہاں ایک پھانسی گھاٹ اور خوبصورت چھوٹی سی سووینیئر شاپ بھی ہے جہاں سے آپ پشاور کی مشہور پشاوری چپل اور درہ خیبر کے ماڈل خرید سکتے ہیں۔ یہاں موجود ایک تختی پہ روڈیارڈ کپلنگ کے وہ مشہور الفاظ بھی درج ہیں جو انھوں نے اس فورس کے بارے میں کہے تھے ؛ ‘’You must know that along the North-West frontier of India spread a force who move up and down from one little desolate post to another, they are ready to take the field at ten minutes notice, they are always half in and half out of a difficulty somewhere along the monotonous line, their lives are as hard as their muscles and papers never say anything about them.’’[1]

حوالہ جات

ترمیم