قلعہ رام کوٹ آزاد کشمیر کا منگلا جھیل میں گھرا ہوا ایک گمنام قلعہ جو سلطانپور کے قریب ہے۔
قلعہ رام کوٹ جہلم اور پونچھ دریاؤں کے سنگم پر ایک اونچی پہاڑی پر قائم ہے،جو تین اطراف سے دریاؤں میں گھرا ہے منفرد طرزِ تعمیر کی بنا پر رام کوٹ قلعہ کشمیر میں تعمیر کیے گئے باقی قلعوں سے کافی مختلف ہے۔ منگلا اور مظفرآباد قلعوں سے ملتے جلتے طرزِ تعمیر والا یہ قلعہ شاید اسی دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔
منگلا ڈیم پر واٹر اسپورٹس کلب سے کشتی کے ذریعے، 10 منٹ کے سفر کے بعدجھیل کے شمالی حصے میں پہنچ کرایک پہاڑی کی چوٹی پر ایک عظیم الشان قلعہ دکھائی دیتا ہے۔ قلعے کا زیادہ تر حصہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے، لیکن ماضی کی شان و شوکت کی چند علامات اب بھی باقی ہیں۔
مرکزی راستہ، جسے بہترین حکمتِ عملی کے تحت ہر زاویئے پر فائرنگ کے لیے چوکیوں کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ یہ قلعہ بند حصے میں جانے اور باہر آنے کا واحد راستہ ہے۔ فصیلوں کے ساتھ ڈھلوانیں بنائی گئی ہیں، جو یقیناً توپوں کو پوزیشن میں لانے کے لیے استعمال ہوا کرتی ہوں گی۔ یہ قلعہ انیسویں صدی میں کشمیر کے ڈوگرا مہاراجا کے زیرِ تسلط تھا۔ یہ قلعہ ایک قدیم ہندو شیو مندر پر تعمیر کیا گیا تھا، لیکن اس کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے اس بات میں شک کرنا مشکل ہے کہ یہ سولہویں صدی کی تعمیر ہے۔
پانی کے تالابوں کے بارے میں مؤرخین یہ اندازہ لگانے میں ناکام ہیں کہ آخر اس نسبتاً چھوٹے قلعے میں اتنے بڑے تالاب کیوں بنائے گئے ہیں [1]

قلعہ رام کوٹ
Ramkot Fort
قلعہ رام کوٹ
عمومی معلومات
مقامآزاد کشمیر، پاکستان
آغاز تعمیرسولہویںسترہویں صدی
قلعہ رام کوٹ - احاطہ
قلعہ رام کوٹ

یہ قلعہ گکھڑوں نے سولہویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا تھااوریہ قلعہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے سنگھم پہ موجود منگلا ڈیم کی تعمیر سے پہلے ضلع جہلم کی انتظامیہ کے زیرنگرانی میں تھا کیونکہ یہ قلعہ جہلم کے گاؤں سلطان پور کے رقبے پہ موجود ہے لیکن واپڈا نے ڈیم کی تعمیر کے بعد آزاد کشمیر کی انتظامیہ کے حوالے کیا ھوا ہے

حوالہ جات

ترمیم