قلعہ منڈھول ریاست جموں کشمیر کے ضلع پونچھ جو دریائے پونچھ کے مغربی علاقہ منڈھول میں اپنی بکھری ہوئی دروں دیواروں کے باوجود اپنے صدر مقام کو اب بھی بڑے مضبوط ارادوں کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے یہ قلعہ ریاست جموں کشمیر کی سابقہ قبائلی پہاڑی ریاست سدھنوتی کے قدیم و اولین قلعوں میں سے ایک ہے[1] اس قلعے کی تعمير نواب سدھنوتی سردار سلطان شیر خان سدوزئ نے اپنے دورے حکومت قلعہ منڈھول اور قلعہ کہالہ بلوچ کی تعمير 1420ء میں کی [2] قلعہ منڈھول میں سدھنوتی کے آخری قعلے دار سردار مہدی خان سدوزئ تھے جو تیسری سکھ سدھنوتی جنگ میں اپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوئے اس جنگ میں پچس ہزار سدوزئیوں کے مارے جانے کے بعد سقوط سدھنوتی جہاں پندرہ سدھنوتی کے دیگر قلعے سکھ خالصہ و ڈوگرہ کے قبضے میں چلاے گئے [3] وہاں قلعہ منڈھول بھی سکھ خالصہ و ڈوگرہ کے قبضے میں چلا گیا [4] جسے 9 اکتوبر 1947ء کو کرنل سردار ہدایت خان کی زیر کمان ڈوگرہ سے آزاد کرایا گیا مگر 1947ء کے بعد اس قلعہ کی تعمیراتی حفاظت آزاد کشمیر حکومت نے نہیں رکھی جس کے باعث قلعے کی چھت سمت دونوں اطراف کی دیواریں بھی گر گئی ہیں[5]

قلعہ منڈھول
عمومی معلومات
مقامآزاد کشمیر، پاکستان
آغاز تعمیرنواب سدھنوتی سلطان شیر سدوزئ نے 1420ء میں تعمیر کیا

قلعہ منڈھول کا صدر باپ

حوالہ جات ترمیم

  1. صوفی اقبال درویش، تاریخ سدھنوتی ،
  2. ملک افتخار ، تاریخ کشمیر ،
  3. محمد دین فوق ، تاریخ اقوام پونچھ ، باپ تاریخ سدھن،
  4. History of the Punjab Hill States by Hutchison and Vogel, reprinted edition, 2 volumes in 1 Chapter XXIV. 1933 AD
  5. Muhammad Yusuf Saraf (1977)۔ Kashmiris Fight for Freedom۔ India: Ferozsons۔ صفحہ: 88