قیصر امین پور
ڈاکٹر قیصر امین پور کا شمار معاصر فارسی شعرا میں ہوتا ہے۔آپ 1959 میں ایران میں پیدا ہوئے[1] اور 2007ء کو وفات پاگئے۔[2]
قیصر امین پور | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 اپریل 1959ء شوشتر |
تاریخ وفات | 30 اکتوبر 2007ء (48 سال) |
شہریت | شاہی ایرانی ریاست (1959–1979) ایران (1979–2007) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، نغمہ نگار |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
ملازمت | جامعہ تہران |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمڈاکٹر قیصر 23 اپریل 1959ء کو صوبہ خوزستان کے شہر بختیاری کے نواحی گاؤں گتوند میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اسی گاؤں میں اور ثانوی تعلیم دزفول سے حاصل کی۔بعد از آں تہران کی ایک میڈیکل یونیورسٹی میں ڈاخلہ ملنے پر تہران منتقل ہوئے لیکن انھوں نے ایک سال بعد ہی میڈیکل کی تعلیم کو خیر باد کہ کہتے ہوئے فارسی زبان و ادبیات کے مضمون کو اختیار کیا اور اسی مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈکری حاصل کیا۔قیصر امین پور نے اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی من پسند ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا اور اپنے ہم فکر لوگوں کے ساتھ اسلامی فکر و ہنر کے حلقے کی تشکیل میں مصروف ہو گئے۔
انقلاب اور قیصر امین پور
ترمیمانقلاب اسلامی کے شعری مکتب میں کئی شاعر پروان چڑھ کر شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے ہیں، بے شک قیصر امین پور انقلاب اسلامی کے ادب میں ان ممتاز شخصیات میں سے ہے۔معاصر فارسی شعرا کے درمیان میں قیصر امین پور صوفیانہ اور انسانی مضامین کے ساتھ سماجی مضامین میں بھی ایک کامیاب شاعر گذرے ہیں، انھیں عاشورائی ادب اور جدید غزل کا نمائندہ اور باقی قرار دیا جاسکتاہے۔روایتی غزل پر جدید شارعی کی تاثیر سے غزل نو معرض وجود میں آئی۔اس صنف کی غزل لسانی حدود اور تشریحات کے اعتبار سے روایتی غزل سے کافی واضح فرق رکھتی ہے۔ نئے معاصر شعرا نے مکرر اور حزن انگیز مضامین کی بجائے نئی اور دلنشین ترکیبات استعمال کی ہیں۔دوسری جانب امین پور نے معرا
اور نیمائی قالب کے امتزاج سے نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔[3]
قیصر امین پور کی انقلابی شاعری سے متعلق رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں :
’’امین پور تخلیق کی غیر معمولی قدرت رکھنے والے بہت بڑے شاعر تھے اور اس فن کی بلندیوں کو تیزی سے عبور کر رہے تھے۔انقلاب سے متعلق شعر کہنے کی اچھی اور مبارک روایت کی ابتداامین پور اور ان کے دوستوں نے ڈالی ہے۔اس بوستان کی طراوت میں اضافہ میں امین پور اور ان کے دوستوں کا کردار رہاہے۔[4]
سبک شاعری
ترمیمامین پور کے اشعار میں سب سے زیادہ رومانی طرز انشاجاذب نظر ہے۔ان کے شعری مجموعے’’تنفس صبح‘‘ میں زیادہ تر رومانیت نظر آتی ہے۔فطرت سے وابستگی، شہری ماحول سے دوری اور دیہاتی زندگی کی طرف رغبت جو یورپی رومانیت کا خاصا ہے اور ایران کے جدید شعرا میں یہ رجحان نیما یو شیج کے اشعار میں بطور اتم موجود ہے۔یہ طرز امین پور کے شعری مجموعے میں نظر آتا ہے۔[5]قیصر امین پور زمانہ جنگ کے شاعروں میں سے ہیں۔شاعری میں ان کا نقطہ نظر خاص طور پر اخلاق اور تصوف کے حوالے سے جو ان کا خاصہ ہے نہایت مضبوط ہے۔ان کی شعری زبان میں ہمدلی اور درد ہے اور درد کائنات میں جاری و ساری ہے اور ہر فرد کی ذات کا حصہ ہے۔وہ حقیقی معنوں میں ایک سچے انسان دوست شاعر ہیں۔ان کے اشعار کی زبان مختصر اور جامع ہے۔یہی وجہ ہے کہ قاری پڑھنے میں اکتاہٹ اور بوریت کا شکار نہیں ہوتا۔امین پور کے اشعار میں گلی کوچوں کی زبان سے قربت، ان کے مخصوص افکار کے الگ ادبی سیاق و سباق کی پہچان ہے۔عام زبان کا استعمال امین پور کے جمالیاتی عناصر میں رونق اور نکھار کا باعث بنتی ہے۔[6]
ڈاکٹر قیصر امین پور کے شعری مجموعے
ترمیم- در کوچہ آفتاب
- تنفس صبح
- ظہر روز دہم
- مثل چشمہ مثل رود
- آینہ ہای ناگہان
- بہ قول پرستو
- گزینہ اشعار
- گل ھاہمہ آفتاب گردانند
- دستور زبان عشق
وفات
ترمیمڈاکٹر قیصر امین پور کو ان کی زندگی کے آخری سالوں میں مختلف بیماریوں نے گھیر لیا تھا منجملہ یہ کہ آب عارضہ قلب اور گردوں کی بیماری میں مبتلا تھے جس کے نتیجے میں 30 اکتوبر 2007ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے۔[حوالہ درکار]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ «دوم اردیبهشت زادروز زندہ یاد قیصر امین پور»۔ خبرگزاری صدا و سیما۔ دریافتشدہ در 25 اکتبر 2019۔
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 دسمبر 2021
- ↑ فیض احمد فیض اور ڈاکٹر قیصر امین پور کی شاعری کا تحقیقی جائزہ، ص193
- ↑ فارسی زبان و ادب کے امین، از آیت اللہ سید علی خامنہ ای، مترجم غلام حسن مفتی، کراچی :العرفان پبلی کیشنزپاکستان، ص156
- ↑ فیض احمد فیض اور ڈاکٹر قیصر امین پور کی شاعری کا تحقیقی جائزہ، از سایہ اقتصادی نیا، مترجم ڈاکٹر فائزہ زہرا مرزا، ص171
- ↑ ایضا، ص195