لٹل میچ گرل (The Little Match Girl) کو ڈنمارککے ادیب اور شاعر ہینس ہینز کرسچن اینڈرسن نے 1845 کے دوراں لکھا تھا۔ کہانی میں ایک بچی سال نو کی رات کوپن ہیگن کی برفاب گلیوں میں ماچس بیچ رہی ہوتی ہے۔ وہ بچی اپنے جوتے کہیں بھول آتی ہے۔ بیمار اور بھوکی بچی صرف اس وجہ سے رات کو ٹھنڈ میں ماچس بیچ رہی ہوتی ہے کہ اس کا باپ اسے نہ مارے۔ رات کو جب گلی سنسان ہو گئی تو وہ ایک کونے میں اپنے آپ کو گرمانے کے لیے اپنی ماچس کی ایک تیلی جلاتی ہے اور اس تیلی کی روشنی میں وہ بہت خوبصورت مناظر دیکھتی ہے۔ ایک تیلی کے شعلے میں تو اسے کرسمس ٹری نظر آتا ہے اور ایک تیلی کے شعلے میں وہ آسمان سے ٹوٹتے ہوئے تارے کو دیکھتی ہے اور اس کو یاد ہے کہ اس کی مرحوم نانی اس کو بتاتی تھی کہ ٹوٹتے ہوئے تارے کا مطلب ہوتا ہے کہ کوئی جنت میں جا رہا ہے۔ وہ لڑکی جب دوسرے ماچس کی تیلی جلاتی ہے تو اس کا شعلہ اس کی نانی کا چہرہ بن جاتا ہے۔ اس کی وہ نانی جو اس کے ساتھ بہت محبت کرتی تھی۔ پھر وہ لڑکی اپنے ساری ماچس کی تیلیاں جلاتی رہتی ہے اور شعلوں میں اپنی نانی کا عکس دیکھتی رہتی ہے۔ جب ماچس ختم ہوجاتی تب وہ چھوٹی بچی مرجاتی ہے اور اس کی نانی اس کی روح کو اپنے ساتھ جنت میں لے جاتی ہے۔ دوسرے دن صبح کو جب لوگ بچی کی وہ لاش دیکھتے ہیں جس کے ہونٹوں پر ایک منجمد مسکراہٹ ہے، تب وہ افسوس کا اظہارکرتے ہیں اور لاش کے قریب جلی ہوئی بہت ساری تیلیوں کے حوالے سے اپنے اندازے قائم کرتے ہیں۔ اور ہینس اینڈرسن کہتا ہے کہ کوئی اس مسرت کے بارے میں نہیں جانتا جو چھوٹی بچی نے تیلیاں جلاتے ہوئی محسوس کی۔
لٹل میچ گرل |
---|
اے جے بائس کا 1889ء کا بنا خاکہ |
مصنف | ہینز کرسچن اینڈرسن |
---|
اصل عنوان | "Den Lille Pige med Svovlstikkerne" |
---|
ملک | ڈنمارک |
---|
زبان | ڈینش |
---|
صنف | داستان |
---|
سنہ اشاعت | Dansk Folkekalender for 1846 |
---|
تاریخ نشر | دسمبر 1845 |
---|