کوہ پیما

پاکستان میں کم پہچان پانے والے ایڈونچر ٹورازم سے منسلک محمد کریم کو'لٹل کریم' کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔

معروف کوہ پیما لٹل کریم کا تعلق بلتستان کے ضلع گھانچے کے گاؤں ہُشے سے تھا، لٹل کریم نے بغیر آکسیجن کے کئی چوٹیاں سر کیں، انھیں بغیر کسی اضافی آکسیجن کے 8,035 میٹر اونچے گشر برم کو سر کرنے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔[1]

لٹل کریم نے 70 کی دہائی میں کوہ پیمائی شروع کی لیکن انھیں عالمی شہرت تب ملی جب 80ء کی دہائی میں 25 کلو گرام وزن کے ساتھ 8 ہزار میٹر سے زائد بلند پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے تھے لٹل کریم پر عالمی طور پر کم از کم چار ایسی بین الاقوامی فلمیں بنی ہیں جن کو مختلف ایوارڈ ملے ہیں۔ انھوں نے ستر، اسی اور نوے کی دہائی میں دنیا کے ہر بڑے کوہ پیما کی گلگت بلتستان کے دشوار پہاڑوں پر کوہ پیمائی میں مدد کی تھی۔

وہ اپنے وزن سے زیادہ سامان اٹھاتے ہیں۔ وہ بلند و بالا پہاڑوں کے راز جانتے ہیں جو کسی بھی کوہ پیما کے لیے ایک بہترین ساتھی ثابت ہوتے تھے۔ ایک وقت تھا کہ انھیں منتخب نہیں کیا جاتا تھا۔ پھر ایک وقت آیا کہ کوہ پیما اس بات کا انتطار کرتے تھے کہ لٹل کریم انھیں وقت دیں۔'

اعزازات

ترمیم
  • 14 اگست 2022ء کو صدارتی تمغا حسن کارکردگی سے نوازے گئے،[2]
  • 2018ء میں لٹل کریم نے فٹ بال کے معروف پرتگالی سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو سے اسپین میں ملاقات کی۔ اس موقع پر لٹل کریم کا بیٹا بھی ان کے ہمراہ تھا۔ کرسٹیانو رونالڈو نے لٹل کریم کے ساتھ 7 نمبر کی شرٹ بھی تبدیل کی۔فٹ بال میچوں میں کرسٹیانو رونالڈو اور کوہ پیمائی کے دوران لٹل کریم 7 نمبر کی شرٹ استعمال کرتے،[3]
  • ان پر فرانس کے ایک ٹی وی چینل نے تین دستاویزی فلمیں بنائیں اور وہ بین الاقوامی سطح پر بے پناہ مقبول ہوئیں۔ ان پر بنائی جانے والی ایک فلم لارینٹ شیولیئر نے بنائی جس کا نام ہی لٹل کریم تھا، 1985ء میں ریلیز ہوئی، جب کہ دیگر دو فلموں کے نام اپو کریم اور مسٹرکریم (1997ء) رکھا گیا تھا،
  • عبد الکریم کو “لٹل کریم” کے نام سے جانا جاتا تھا، یہ نام انھیں 1979ء میں ایک صحافی نے دیا تھا،
  • گھڑی بنانے والی دنیا کی مشہور کمپنی رولیکس نے انھیں ایک قمیتی گھڑی تحفے میں دی تھی جبکہ سپین کے ایک ادارے نے ہوٹل بنا کے دیا تھا

وفات

ترمیم

4 اپریل 2022ء کو جگر کے کینسر کے باعث سی ایم ایچ راولپنڈی میں انتقال کر گئے،[4]

حوالہ جات

ترمیم