اگر یہ آپ کا مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیے، لیلٰی (ضد ابہام)

ليلى العامرية ( سنہ پیدائش: 28 هـ ، جائے پیدائش:نجد ) عربی شاعرہ تھی۔ اس کا تعلق قبيلہ هوازن سے تھا۔ وہ مجنوں یعنی قيس بن الملوح کی محبوبہ اور معشوقہ تھی۔ اس کی زندگی کا زمانہ خلیفہ مروان بن الحكم وعبد الملك بن مروان کا زمانہ تھا۔ اس نے عرب کی دیہات میں زندگی بسر کی۔ [1] لیلیٰ نے قیس سے طویل عمر پائی- بعض روایات کے مطابق لیلیٰ اپنے عاشق قیس کے بعد کئی سالوں تک حیات رہی- ایک واقعہ اس کی تائید میں علی عباس جلالپوری نے اپنی کتاب ' جنسی مطالعے' میں کسی کتاب سے بغیر حوالے کے تحریر کیا ہے کہ ایک دن عبد الملک بن مروان نے لیلیٰ کو دیکھنے کا اشتیاق ظاہر کیا - یہ وہ زمانہ تھا جب قیسِ عامری مر چکا تھا اور لیلیٰ کا حُسن و شباب رختِ سفر باندھ چکا تھا- لیلیٰ کو دربار میں پیش کیا گیا تو عبد الملک نے حقارت سے اس کی جانب دیکھ کر کہا : " تیرے عاشق نے تجھ میں کیا دیکھا کہ تیرے عشق میں مبتلا ہو گیا؟" ' لیلیٰ نے برجستہ جواب دیا : " لوگوں نے تجھ میں کیا دیکھا تھا کہ تجھے خلیفہ بنا دیا ؟ "- عبد الملک بن مروان اپنا سا منہ لے کر رہ گیا- اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ خلیفہ اموی عبد الملک بن مروان کے عہد تک زندہ تھی- [ ]

نسب نامہ ترمیم

ليلى بنت مہدي بن سعد بن مزاحم بن عدس بن ربيعہ بن جعده بن كعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعه من هوزان بن منصور بن عكرمہ بن خفصه من قيس عيلان ۔ اس کی کنیت ام مالک تھی۔

داستان عشق ترمیم

لیلٰی بني عامر، مجنوں یعنی قيس سے چار سال چھوٹی تھی۔ وہ النجوع شہر میں پیدا ہوئی۔ [2] دونوں ایک ساتھ پلے بڑھے دونوں ایک ساتھ اپنے مویشی چرایا کرتے تھے۔ جب لیلی بڑی ہوئ تو قیس سے پردہ کرنے لگی۔ لیکن اس سے قیس کے عشق کی آگ اور بھڑک اٹھی۔ لیلی سے اس درجہ وارفتگی و عشق کی وجہ سے قیس کو مجنوں کا لقب دیا گیا۔ قیس نے گھر کو چھوڑا کہ لیلی سے اس کی شادی ہو جائے۔ ان کی محبت کی شہرت عرب میں پھیل گئی۔ وہ وارفتگی کے عالم میں شعر گنگناتا اور ویرانوں کی خاک چھانتا جگہ جگہ گھومنے لگا۔ کبھی اسے شام، کبھی نجد اور کبھی حجاز میں دیکھا گیا۔ با لآخر اسے پتھروں کے درمیان مردہ حالت میں پایا گیا اور اس کے گھر والے اس کی لاش  اٹھا کر لے گئے۔[3].

اشعار ترمیم

لیلی بھی قیس کی محبت کی گرفتار تھی اس کے اشعار اس بات کے گواہ ہیں:

[4]}}
كِلانا مُظهرٌ للناسِ بُغضاًوكلٌّ عندَ صاحبهِ مكينُ
تبلّغنا العيون بما أَردناوَفي القلبينِ ثمّ هَوىً دفينُ
وَأَسرار اللّواحظِ ليسَ تَخفىوَقد تغري بِذي الخَطأ الظنونُ
وَكَيف يَفوتُ هَذا الناس شيءوَما في الناسِ تظهرهُ العيونُ
  • لَم يكنِ المَجنونُ في حالةٍإلّا وَقَد كنتُ كَما كانا
    • [5]}}
      باحَ مجنونُ عامرٍ بهواهُوَكَتمت الهَوى فمتّ بِوَجدي
      فاذا كانَ في القيامةِ نوديمَن قتيلُ الهَوى تَقدّمت وَحدي
      • [6]}}
        نَفسي فِداؤك لَو نَفسي ملكت إِذاًما كانَ غيرك يجزيها ويرضيها
        صَبراً عَلى ما قَضاه اللَّه فيك على
        • ضائعُ[7]
          أَلا ليتَ شِعري وَالخطوب كثيرةٌمَتى رحلُ قيسٍ مستقلّ فراجع
          بنفسي مَن لا يستقلّ برحلهِوَمَن هوَ إِن لم يحفظ اللَه
          • [8]
            أُخبرتُ أنّكَ مِن أَجلي جُننتَ وَقدفارَقتَ أَهلك لم تعقل ولم تُفقِ


            حوالہ جات ترمیم

            1. ☆ شعرا العصر الأموي> غير مصنف> ديوان ليلى العامرية
            2. عبد الله بن خميس-معجم اليمامة-الجزء الأول-ص95
            3. "قواميس عربي"۔ 14 جولا‎ئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2018 
            4. "قواميس عربي"۔ 14 جولا‎ئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2018 
            5. "قواميس عربي"۔ 14 جولا‎ئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2018 
            6. ☆ شعرا العصر الأموي> غير مصنف> ديوان ليلى العامرية> قصيدة: نَفسي فِداؤك لَو نَفسي ملكت إِذاً
            7. ☆ شعرا العصر الأموي> غير مصنف> ديوان ليلى العامرية> قصيدة: أَلا ليتَ شِعري وَالخطوب كثيرةٌ
            8. ☆ شعرا العصر الأموي> غير مصنف> ديوان ليلى العامرية> قصيدة: أُخبرتُ أنّكَ مِن أَجلي جُننتَ وَقد