نجد (Najd یا Nejd) جزیرہ نما عرب کا وسطی خطہ ہے۔ یہ حدود یمامہ سے لے کر مدینہ منورہ تک کا علاقہ ہے یہاں کے نخلستان مشہور ہیں ہجرت کے بعد اسلام سے قبائل نجد کی جنگ رہی ثمامہ بن اثال اور مسیلمہ کذاب کا تعلق نجد سے تھا[1]


نجد
سرکاری نام
نجد
نجد
Location of نجد Najd
سعودی عرب کے علاقہ جاتالرياض، القصيم، حائل
نجد

مزید دیکھیے

حجاز

نجد (ریاض، جو حالیہ سعودی عرب کا شہر ہے) حضرت عبد اللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم نے دعا فرمائی: اے اللہ !ہمارے لیے ہمارے شام میں برکت عطا فرما، اے اللہ! ہمیں ہمارے یمن میں برکت عطا فرما، (بعض)لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!ہمارے نجد میں بھی؟ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے (پھر) دعا فرمائی: اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے شام میں برکت عطا فرما۔ اے اللہ! ہمارے لیے یمن میں برکت عطا فرما۔ (بعض) لوگوں نے (پھر ) عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے نجد میں بھی، میرا خیال ہے کہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے تیسری مرتبہ فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور شیطان کا سینگ وہیں سے نکلے گا۔۔[2] اس حدیث میں تین متعین خطوں کے نام لیے گئے ہیں لیکن کچھ احباب شام اور یمن کو تو علاقائی طور پر لیتے ہیں لیکن جب نجد کی باری آتی ہے تو یہ احباب نجد کے لغوی معنی نکال لاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ نجد ریاض مراد نہیں بلکہ ابھری ہوئی زمین مراد ہے اور عرب میں بارہ نجد ہیں۔ حالانکہ حدیث کا لب و لباب واضع ہے کہ تین متعین خطے ہیں۔ جب ہم دو خطوں کے لغوی معنی اخذ نہیں کرتے ہیں تو پھر ہم تیسرے خطے کا لغوی معنی کیونکر اخذ کرسکتے ہیں؟۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں جو خطہ نجد کے نام سے مشہور تھا دراصل وہی نجد کا خطہ اس حدیث میں مراد ہے۔[3]

حوالہ جات

  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 22 صفحہ127،جامعہ پنجاب لاہور
  2. صحیح بخاری 2598/6، حدیث 6681
  3. تاریخ نجد و حجاز
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔