مانسہرہ سنگی حکم نامے
مانسہرہ سنگی حکم نامے موریا سلطنت کے شہنشاہ اشوکا کے چودہ حکم نامے ہیں جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مانسہرہ میں چٹانوں پر نقش کیے گئے ہیں۔ یہ حکم نامے تین بڑی تراشی ہوئی چٹانوں پر نقش ہیں جن کا ماخذ تیسری صدی قبل از مسیح میں ملتا ہے۔ یہ حکم نامے گندھارا تہذیب کے قدیم ہندستانی رسم الخط خروستھی میں تحریر کردہ ہیں۔ یہ حکم نامے اشوک کے معروف دھرما کی خصوصیات سے متعلق ہیں۔[1][2]
UNESCO World Heritage Site | |
---|---|
اہلیت | ثقافتی: ii, iii, vi |
حوالہ | 1881 |
کندہ کاری | 2004 (مجوزہ فہرست) (خطاء تعبیری: غیر متوقع ( مشتغل۔ دور) |
یہ رائے دی گئی ہے کہ اس مضمون کو میں ضم کر دینا چاہیے۔ (تبادلۂ خیال) |
عالمی ثقافتی ورثہ
ترمیم2004ء میں پاکستان کے محکمہ آثار قدیم نے اس مقام کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کرنے کے لیے ایک درخواست دائر کی۔ اس مقام کو اب دنیا بھر سے 1542 مقامات کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ کی مجوزہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔[1][3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "مانسہرہ سنگی حکم نامے Edicts"۔ سینٹر برائے عالمی ثقافتی ورثہ۔ یونیسکو۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2012ء
- ↑ "Ashoka Rocks"۔ Lonely Planet۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2012 </refَ>
اس مقام کو فی الوقت اقوام متحدہ کی مجوزہ فہرست برائے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کیا گیا ہے۔
مقام
ترمیمیہ سنگی حکم نامے، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مانسہرہ کے مضافات میں واقع ایک پہاڑی پر واقع چٹانوں پر نقش کیا گیا ہے، جو معروف شاہراہ ریشم پر واقع ہے۔ ٹیکسلا کے مشہور آثار قدیمہ اس مقام سے جنوب کی جانب، ضلع ہریپور کے قریب واقع ہیں۔
تاریخ
ترمیمبادشاہ اشوک، جنگی مہمات کے دوران اپنی فوج کے ہاتھوں مچائی جانے والی تباہی سے خاصہ دل برداشتہ ہو رہا اور یوں بعد ازاں اس نے بدھ مذہب اختیار کر لیا۔ بدھ مذہب اختیار کرنے کے بعد اشوک نے موریا سلطنت میں واقع تقریباً تمام بدھ مذہب سے متعلق مقدس مقامات کا دورہ کیا اور کئی ستون تعمیر کروائے۔ ان ستونوں پر اشوک کے بنیادی انسانی اخلاقیات و حقوق سے متعلق قانون کے رہنما اصول درج کیے گئے۔ مانسہرہ سنگی حکم نامے، اسی دور کے 33 نقوش میں سے ایک ہے جو اشوک نے بدھ مذہب کی ترویج اور ‘سعادت مندی کے قوانین‘ یا دھرما سے متعلق نقش کروائے۔
عمل تحفظ
ترمیمموسمیاتی اثرات کی وجہ سے چٹانیں بردی کا شکار ہیں اور یوں ان کی سطح پر کٹاؤ کا عمل جاری ہے۔ یوں رسم الخط وقت کے ساتھ مدہم ہوتا رہا اور اسے پڑھنے میں مشکل پیش آتی رہی۔ مقام کی حفاظت کی خاطر حکومت پاکستان کے محکمہ آثار قدیمہ نے سنگی حکم ناموں کی چٹانوں پر سایہ دار چھتریاں تعمیر کروا دی ہیں تا کہ موسم کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔<ref>"Call to protect eroding rock edicts of Ashoka"۔ Dawn News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2012
- ↑ "Tentative Lists"۔ UNESCO۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2012
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر مانسہرہ سنگی حکم نامے سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- Gandhari - complete script of the fourteen edicts